سندھ ہائیکورٹ کی ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے والے جج کو ہٹانے کی سفارش
سندھ ہائیکورٹ کی ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے والے جج کو ہٹانے کی سفارش
منگل 25 فروری 2025 14:42
زین علی -اردو نیوز، کراچی
وزیراعلیٰ سندھ نے بھی جج کے کنڈکٹ پر سوالات اٹھائے تھے۔ فائل فوٹو: سکرین گریب
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے پوش علاقے سے اغواء کے بعد قتل کیے گئے شہری مصطفیٰ عامر کے کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج سے انتظامی اختیارات واپس لینے کی سفارش کی ہے۔
منگل کو سندھ ہائیکورٹ نے مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کو پولیس ریمانڈ میں نہ دینے کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے یہ سفارش کی۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ظفر راجپوت کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے تفصیلی فیصلے میں ماتحت عدالت کے جج کے کنڈکٹ پر سوال اُٹھایا ہے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کیس کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 10 فروری کو دوپہر 12 بجے منتظم جج کے سامنے ملزم کی کسٹڈی پیش کی گئی. جج کی جانب سے تفتیشی افسر کو انتظار کرایا گیا۔
’منتظم جج کے پاس ملزم کا مختصر ریمانڈ دینے کی وجوہات اور قانونی گنجائش تھی لیکن انہوں نے پولیس کو ملزم کے طبی معائنے کے زبانی احکامات دیے.‘
عدالت کے مطابق منتظم جج ملزم کو پولیس ریمانڈ میں دیتے ہوئے طبی معائنے کے احکامات جاری کر سکتے تھے. اور دوسری صورت میں میڈیکل رپورٹ میں تشدد کے شواہد کے بعد ہی پولیس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی تھی.
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید بتایا کہ منتظم جج کا حکم نامہ ہاتھ سے نہیں بلکہ ٹائپ کر کے لکھا گیا تھا جس میں جج نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کا حکم دیا تاہم بعد میں وائٹو لگا کر جسمانی ریمانڈ کو جیل کسٹڈی کر دیا گیا۔
مصطفیٰ قتل کیس میں پولیس کو ملزم کے ریمانڈ پر نہ دینے پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جج کے کنڈکٹ پر سوالات اٹھائے تھے.
اس سے قبل پولیس حکام نے ملزم ارمغان کی سہولت کاری کے الزام میں ایک پولیس اہلکار کو بھی حراست میں لیا ہے.
دوسری جانب اس کیس سے جڑے اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن سے منشیات برآمدگی کے مقدمے کی سماعت میں عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ملزم کو منگل کی صبح جوڈیشل کمپلکس پہنچایا گیا۔
ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق منتظم جج کا حکمنامہ ہاتھ سے نہیں بلکہ ٹائپ کر کے لکھا گیا۔ فوٹو: سکرین گریب
اس موقع پر میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ساحر حسن نے کہا کہ ’یہ معاملہ عدالت میں ہے، میں کچھ نہیں کہوں گا، جو بھی ہے وہ عدالت میں ثابت ہوجائے گا۔ ابھی تک میرے خلاف سب الزامات ہیں۔‘
پولیس کی درخواست اور عدالت کا فیصلہ
ایس آئی یو پولیس نے عدالت میں ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی۔ تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی اور مزید پانچ روز کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔ تاہم وکیل صفائی نے اس درخواست کی مخالفت کی۔
عدالت نے ایس آئی یو کی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ساحر حسن کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے مقدمے کا چالان طلب کر لیا۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کا پس منظر
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں رہائش پذیر 23 سالہ مصطفیٰ عامر چھ جنوری کو اچانک لاپتہ ہو گئے تھے۔ اہلخانہ نے انہیں تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن کوئی کامیابی نہ ملی۔ بعد ازاں ان کی جلی ہوئی گاڑی اور لاش 11 جنوری کو بلوچستان کے علاقے حب دریجی سے برآمد ہوئی۔
پولیس نے تحقیقات کا آغاز کیا اور کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔ تحقیقات کے دوران مرکزی ملزم ارمغان قریشی اور اس کے ساتھی شیراز کو گرفتار کیا گیا، جنہوں نے قتل کا اعتراف کیا اور ثبوت مٹانے کے لیے لاش کو گاڑی سمیت جلا دیا۔
اس کیس میں کئی اہم شواہد بھی سامنے آئے، جن میں جائے وقوعہ سے خون کے نشانات اور ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے شامل ہیں۔