Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اداکار ساجد حسن کے بیٹے کی گرفتاری، مصطفیٰ عامر قتل کیس مزید پیچیدہ، نئے انکشافات

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ساحر حسن پوش علاقوں میں منشیات فروخت کرتے تھے (فوٹو: سکرین شاٹ)
کراچی میں نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کا ہائی پروفائل کیس نئے انکشافات کے ساتھ مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔
تازہ ترین پیش رفت میں پولیس نے معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کو منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر کے عدالت سے ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔
اس گرفتاری کے بعد کیس کے نئے پہلو سامنے آ رہے ہیں، جن میں کراچی کے پوش علاقوں میں منشیات کی فروخت کا معاملہ بھی آشکار ہوا ہے۔

’ساحر حسن کے مرکزی ملزم سے روابط تھے‘

ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کی پرورش ایک تعلیم یافتہ اور ثقافتی گھرانے میں ہوئی، لیکن حالیہ دنوں میں ان کا نام ایک خطرناک کیس میں سامنے آیا ہے۔
ان کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کافی عرصے سے کراچی کے پوش علاقوں میں منشیات کے کاروبار میں ملوث تھے، اور ان کے متعدد بااثر حلقوں سے تعلقات تھے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ نہ صرف منشیات خریدتے اور فروخت کرتے تھے بلکہ مرکزی ملزم ارمغان قریشی اور شیراز کے ساتھ بھی روابط رکھتے تھے، جو مصطفیٰ عامر کے قتل میں ملوث ہیں۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں کیا ہوا تھا؟

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں رہائش پذیر 23 سالہ مصطفیٰ عامر چھ جنوری کو اچانک لاپتہ ہو گئے تھے۔ اہلخانہ نے انہیں تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن کوئی کامیابی نہ ملی۔ بعد ازاں ان کی جلی ہوئی گاڑی اور لاش 11 جنوری کو بلوچستان کے علاقے حب دریجی سے برآمد ہوئی۔ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کیا اور کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔
تحقیقات کے دوران مرکزی ملزم ارمغان قریشی اور اس کے ساتھی شیراز کو بھی گرفتار کیا گیا، جنہوں نے قتل کا اعتراف کیا اور پھر ثبوت مٹانے کے لیے لاش کو گاڑی سمیت جلا دیا۔ اس کیس میں کئی اہم شواہد بھی سامنے آئے، جن میں جائے وقوعہ سے خون کے نشانات اور ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے شامل ہیں۔

ساحر حسن معروف ٹی وی اداکار ساجد حسن کے بیٹے ہیں (فوٹو: فیس بک، پی ٹی وی ڈرامہ)

ساحر حسن کا کردار اور پولیس تحقیقات

ساحر حسن کو منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کیس سے جڑے ایک تحقیقاتی پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ساحر حسن نہ صرف کراچی کے پوش علاقوں میں منشیات فروخت کرتے تھے، بلکہ کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی اور شیراز تک بھی یہی پہنچاتے تھے۔ گرفتار ہونے کے بعد پولیس نے ان کے قبضے سے لاکھوں روپے مالیت کی غیر ملکی برانڈ کی منشیات برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ساحر حسن نے انکشاف کیا کہ وہ منشیات بازل اور یحییٰ نامی افراد سے حاصل کرتے تھے اور انہیں ڈیفنس، کلفٹن اور دیگر مہنگے علاقوں میں فروخت کرتے تھے۔ ان کا نیٹ ورک کافی وسیع تھا اور ان کے متعدد اہم شخصیات سے تعلقات تھے، جو منشیات کی خرید و فروخت میں ملوث تھے۔

عدالتی کارروائی اور ساحر حسن کا موقف

ساحر حسن کو جوڈیشل میجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان کے جسمانی ریمانڈ میں ایک دن کی توسیع کی گئی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے منشیات کی سپلائی چین سے متعلق مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں، اور یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس نیٹ ورک میں اور کون کون شامل ہے۔
میڈیا سے بات چیت کے دوران ساحر حسن نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران مرکزی ملزم ارمغان قریشی نے اعتراف جرم کیا (فوٹو: سکرین شاٹ)

 ان کا کہنا تھا کہ وہ بے قصور ہیں اور انہیں غلط طور پر پھنسایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ’وہ قانون کا احترام کرتے ہیں اور پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔‘
’حقیقت جلد سامنے آئے گی اور انصاف ہو گا۔ میں نے کوئی جرم نہیں کیا، اور میرے خلاف سازش کی جا رہی ہے۔‘

کراچی کے پوش علاقوں میں منشیات کا بڑھتا رجحان

اس کیس نے پوش علاقوں میں جاری غیر قانونی سرگرمیوں خاص طور پر منشیات کے کاروبار کو بھی نمایاں کر دیا ہے۔ اس کیس سے جڑے تحقیقاتی پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ڈیفنس، کلفٹن، اور دیگر مہنگے علاقوں میں منشیات کے استعمال اور فروخت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کیس میں ملوث افراد نہ صرف منشیات استعمال کرتے تھے بلکہ ان کے ذریعے یہ اشیاء دیگر افراد تک بھی پہنچتی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں اعلیٰ طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں میں منشیات کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، اور اس کیس نے ان سرگرمیوں میں ملوث کئی چہروں کو بے نقاب کر دیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی کے پوش علاقوں میں منشیات کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)

شرجیل میمن کا اسمبلی میں بیان

اس سے قبل سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بھی سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے منشیات کے استعمال کے بڑھتے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’منشیات ہمارے معاشرے کو تباہ کر رہی ہیں اور ایلیٹ طبقے میں اسے فیشن سمجھا جاتا ہے۔ ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج کرسٹل اور آئس کا نشہ ہے، جو اب چھوٹے چھوٹے علاقوں تک جا پہنچا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایوان منشیات کے خلاف سخت قوانین پاس کر چکا ہے اور اب میڈیا اور عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ان سرگرمیوں کی نشاندہی کریں۔

مصطفیٰ قتل کیس میں خواتین کا کردار اور  نئے انکشافات

پولیس کے مطابق کیس میں کچھ خواتین کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔ جائے وقوعہ سے حاصل کیے گئے شواہد کے مطابق خون کے کچھ نمونے نامعلوم خواتین کے بھی ہیں اور مزید تفتیش جاری ہے۔

اس کے علاوہ زوما نامی ایک لڑکی کا ذکر بھی آیا ہے، جسے قتل سے ایک روز قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کیس میں مارشا اور انجلینا نامی خواتین کے نام بھی شامل ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔

شیئر: