Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابوظبی کے ولی عہد پاکستان میں، ’تاریخی رشتوں کو مضبوط بنانے اور اقتصادی تعاون پر بات چیت‘

وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان پاکستان کے ایک روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
ابوظبی کے ولی عہد کی اسلام آباد آمد پر صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔
اس کے بعد وہ وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں پاکستان کی مسلح افواج کے خصوصی دستے نے ان کو سلامی دی۔
پاکستان کی وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق پاکستان کے صدر اور وزیراعظم ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان سے بغل گیر ہوئے اور ایک دوسرے کے ساتھ گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔
اس موقعے پر نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار اور خاتونِ اول آصفہ بھٹو زرداری بھی موجود تھیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف  اور ابوظبی کے ولی عہد کے درمیان خوشگوار جملوں کا بھی تبادلہ ہوا اور انہوں نے ایک دوسرے کے لیے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔
اس موقعے پر روایتی لباس میں ملبوس دو بچوں نے ابوظبی کے ولی عہد کو پھول پیش کیے۔ اور پاکستان اور یو اے ای کے جھنڈے تھامے دیگر بچوں نے انہیں خوش آمدید کہا۔
شیخ خالد بن محمد بن زید النہیان کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا ایک وفد بھی پاکستان  آیا ہے جس میں وزرا ، اعلیٰ حکام اور ممتاز کاروباری شخصیات شامل ہیں۔
 ان کے استقبال کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو خوبصورتی سے سجایا گیا ہے، معزز مہمان کے راستے میں خیرمقدمی بینرز اور جھنڈے آویزاں کیے گئے ہیں۔

یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتا ہے (فائل فوٹو: پی ایم او)

پاکستانی حکام کے مطابق دورے کے دوران ولی عہد پاکستان کی قیادت کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال، تاریخی رشتوں کو مضبوط بنانے اور اقتصادی و سرمایہ کاری میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے بات چیت کریں گے۔
یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتا ہے اور دوطرفہ اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
دورے کے دوران کثیر جہتی شعبوں میں طویل مدتی تعاون کے لیے موجودہ مضبوط فریم ورک کو تقویت دینے کے لیے دورے کے دوران کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
ان کے ذریعے دونوں ممالک اور ان کے عوام کے درمیان اقتصادی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ منصوبوں کے لیے نئے مواقع کی توقع ہے۔

 

شیئر: