Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوسرے شہروں میں بھاگ جانے والے ملزمان کی گرفتاری پولیس کے لیے مشکل کیوں؟

پولیس کے پاس ملزمان کی نامکمل معلومات کے باعث گرفتاری مشکل ہوتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے مختلف شہروں میں ملزمان جرائم کا ارتکاب کرنے کے بعد کسی دوسرے شہر بھاگ جاتے ہیں جبکہ پولیس کو ان ملزمان کی گرفتاری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اگر صرف راولپنڈی اور اسلام آباد کا ہی ذکر کریں تو پولیس کو ایسے درجنوں ملزمان کی تلاش ہے جو یہاں سے روپوش ہو کر کسی دوسرے شہر میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور پولیس کے شکنجے میں نہیں آرہے۔
آخر اس کی کیا وجہ ہے کہ پولیس کے لیے دوسرے شہروں میں ملزمان کی گرفتاری مشکل بنی ہوئی ہے؟
اُردو نیوز نے اس سوال کا جواب جاننے کے لیے پولیس سروس کا وسیع تجربہ رکھنے والے ماہرین سے بات کی ہے۔ ماہرین کے خیال میں پولیس کو دستیاب وسائل کی کمی، جدید سہولیات کی عدم فراہمی اور معیاری تربیت نہ ہونا وہ چند وجوہات ہیں جن کی وجہ سے دوسرے شہروں میں ملزمان کی گرفتاری میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
ملزمان سے متعلق نا مکمل معلومات
سابق ایس پی اسلام آباد سید فرحت عباس کاظمی نے اُردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں پولیس کے پاس ملزمان کی نامکمل معلومات اُن کی عدم گرفتاری کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
یعنی اگر پولیس کے پاس صرف ملزم کا اپنا نام یا اُس کے والد کا نام ہے تو ایسے میں ملزم کی گرفتاری آسان نہیں ہو گی۔ اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پولیس کے پاس ملزمان کا شناختی کارڈ نمبر، اُس کا مستقل پتہ اور دیگر معلومات ہونا ضروری ہیں اور اگر کسی ملزم کا ریکارڈ ہی نا مکمل ہو تو وہ دوسرے شہر میں کیا وہ اُسی شہر میں بھی آزادی سے گھوم سکتا ہے۔
سرکاری اداروں کے درمیان معلومات کا تبادلہ نہ ہونا
سید فرحت عباس کاظمی نے مزید بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں سرکاری اداروں کے درمیان باہمی اشتراک سے معلومات کا تبادلہ رہتا ہے اور اگر کوئی ملزم ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ٹریفک وارڈن کو چالان کرنے کے دوران معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ اشتہاری ملزم ہے جس کے بعد ملزمان کی گرفتاری کو ممکن بنایا جاتا ہے۔ 

وسائل کی کمی کے باعث پولیس کے لیے دوسرے شہر سے ملزم کو گرفتار کرنا مشکل ہوتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سابق ایس پی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب میں مختلف سرکاری اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے پر کچھ کام ہوا ہے تاہم ابھی نظام مکمل فعال نہیں ہو سکا۔
اُنہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ اگر مخلتف شہروں کی پولیس اور دیگر اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کا باضابطہ نظام موجود ہو تو اس سے دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ پولیس کے لیے ملزمان کی گرفتاری بھی آسان ہو سکے گی۔
پولیس کے پاس وسائل کی کمی 
پولیس سروس میں 36 سال کا تجربہ رکھنے والے سابق آئی جی اسلام آباد طاہر عالم خان نے دوسرے شہروں میں بھاگ جانے والے ملزمان کی گرفتاری میں تاخیر کی مختلف وجوہات کا ذکر کیا ہے۔ اس حوالے سے اُنہوں نے بھی ملزمان کا نامکمل ریکارڈ اور اداروں کے مابین معلومات کا تبادلہ نہ ہونے کی وجوہات کی توثیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے کہ وہ ایک شہر سے دوسرے شہر میں ملزم کی تلاش کے لیے جائے۔
اُنہوں نے پولیس کے پاس موجود کیسز کی بڑی تعداد کو بھی دوسرے شہروں میں بھاگ جانے والے ملزمان کی عدم گرفتاری کی ایک وجہ قرار دیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر ایک تفتیشی افسر کے پاس ایک وقت میں درجنوں کیسز ہیں تو وہ کسی ایک کیس میں ملزم کی تلاش کے لیے دوسرے شہر نہیں جا سکتا۔
ماہرین سمجھتے ہیں کہ پولیس کی معیاری تربیت، وسائل میں اضافہ اور اُنہیں جدید سہولیات کی فراہمی سے نہ صرف ادارے کی مجموعی کارکردگی بہتر ہو گی بلکہ اُنہیں ایسے ملزمان کو پکڑنے میں بھیی مدد ملے گی جو جرم کرنے کے بعد کسی دوسرے شہر میں بھاگ جاتے ہیں۔

 

شیئر: