محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اور امریکہ کے مفادات مشترک ہیں۔
جمعرات کو محکمۂ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا مشتبہ افغان شدت پسند محمد شریف اللہ کی گرفتاری پر امریکی انتظامیہ سے کسی نے سرکاری سطح پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا؟
تو ان کا کہنا تھا کہ کانگرس میں خطاب کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محمد شریف اللہ کی گرفتاری کے اعلان کے وقت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں
ٹریمی بروس نے مزید کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے مفادات مشترک ہیں۔ اور اس دہشت گرد کی گرفتاری نے یہ بھی واضح کر دیا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعاون انتہائی اہم ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ محمد شریف اللہ کی گرفتاری اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
محکمۂ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ محمد شریف اللہ افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے گیٹ پر ہونے والے دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں اور 160 سے زیادہ افغان شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔
اس سے قبل امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا تھا کہ پاکستان سے گرفتار کیے جانے والے دہشت گرد شریف اللہ کی اطلاع پاکستان کو ٹرمپ انتظامیہ نے دی تھی۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’صدرٹرمپ نے کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ دھماکے میں مارے گئے 13 امریکی ہیروز کی فیملی کوانصاف دلوایا ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق ’شریف اللہ نے اعتراف جرم پہلے پاکستانی حکام کے سامنے کیا اور جب ویک اینڈ پر امریکی حکام پاکستان گئے تو شریف اللہ نے ان کے سامنے بھی اعتراف جرم کیا۔‘
پاکستان افغانستان سرحد سے گرفتار کرکے امریکہ کے حوالے کیے گئے کالعدم تنظیم داعش کے مبینہ شدت پسند محمد شریف اللہ کو ورجینیا کی عدالت میں بدھ کو پیش کیا گیا تھا۔
ورجینیا کی وفاقی عدالت نے انہیں حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
10 مارچ کو کیس کی ابتدائی سماعت ہوگی۔ اگر محمد شریف اللہ کو مجرم قرار دیا جاتا ہے، تو وہ عمر قید کی سزا کا سامنا کر سکتے ہیں۔