پاکستان سے امریکہ بھجوایا جانے والا ’ٹاپ دہشت گرد‘ کون ہے اور کہاں سے پکڑا گیا؟
پاکستان سے امریکہ بھجوایا جانے والا ’ٹاپ دہشت گرد‘ کون ہے اور کہاں سے پکڑا گیا؟
بدھ 5 مارچ 2025 14:23
خرم شہزاد، اردو نیوز۔ اسلام آباد
ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب میں ’امریکیوں کے قاتل دہشت گرد‘ کی گرفتاری میں مدد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو کانگریس سے خطاب کے دوران اعلان کیا کہ 2021 میں کابل میں ایک بم دھماکے میں 13 فوجیوں کو ہلاک کرنے والا ’ٹاپ دہشت گرد‘ پاکستان کی مدد سے پکڑا گیا ہے، جس کو پاکستان امریکہ بھیج رہا ہے۔
اس اعلان سے جہاں امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی پاکستان میں بھی مختلف حلقے امریکہ اور پاکستان میں سکیورٹی تعاون اور اس کی نئی جہت کے علاوہ دونوں ممالک کی حکومتوں میں تعلقات کو اس اعلان کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں اور اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ کیا یہ اقدام آنے والے دنوں میں تعلقات میں اضافہ کرے گا۔
تاہم اس خطاب کے بعد سب سے زیادہ جو سوال پوچھے جا رہے ہیں وہ یہ ہیں کہ محمد شریف اللہ نامی یہ ’ٹاپ دہشت گرد‘ کون ہے؟ کہاں سے پکڑا گیا اور کس نے پکڑا؟
پاکستان اور افغانستان میں سکیورٹی پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق محمد شریف اللہ داعش کے ان کمانڈرز میں سے ہے، جن کے بارے میں ماضی میں زیادہ معلومات سامنے نہیں آئیں تاہم امریکہ انہیں اگست 2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے گیٹ پر ہونے والے دھماکے میں 13 امریکی اہلکاروں سمیت 150 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار اور ’ماسٹر مائنڈ‘ کہتا ہے۔
پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ محمد شریف اللہ کو حال ہی میں پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے سے پکڑا اور یہ پاکستانی سکیورٹی اداروں کا اپنا آپریشن تھا۔
سکیورٹی حکام کے مطابق شریف اللہ کابل کا رہائشی اور داعش خراسان کا ’ٹاپ آپریشنل کمانڈر‘ ہے۔
سکیورٹی حکام کے مطابق ’پاکستانی سکیورٹی فورسز پہلے ہی اس کی تلاش میں تھیں اور امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے کچھ روز قبل فراہم کی جانے والی اطلاعات اور اس کو پکڑنے کی درخواست پر پاکستانی سکیورٹی اداروں نے اس کو پکڑا اور ’ضروری قانونی کارروائی‘ کے بعد امریکہ بھجوا دیا۔
سینیئر امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکہ کے خفیہ ادارے کی جانب سے معلومات دیے جانے کے بعد پاکستان کے فوجی دستے نے شریف اللہ کو پکڑا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سکیورٹی ایشوز کے مقبول جریدے ’خراسان ڈائری‘ کے ایڈیٹر افتخار فردوس کے مطابق محمد شریف اللہ کو چند روز پہلے افغانستان پاکستان بارڈر سے پاکستانی اہلکاروں نے امریکی ایجنسی سی آئی اے کی نشاندہی پر پکڑا۔
افتخار فردوس نے بتایا کہ ’شریف اللہ افغانستان کے دارلحکومت کابل کا رہنے والا ہے اور سلفی نظریات کا حامل ہے۔‘
’شریف اللہ مسٹری ماسٹرمائنڈ‘
شریف اللہ نے 2016 میں داعش خراسان میں شمولیت اختیار کی لیکن بعدازاں گرفتار ہو گیا۔ تاہم 2019 میں یہ افغانستان کی ایک جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ 26 اگست 2021 کو کابل ائر پورٹ پر ہونے والے بم دھماکے کے بعد یہ مسلسل روپوش تھا اور اپنے قیام کے مقامات تبدیل کرتا رہتا تھا۔
شریف اللہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کسی حد تک تعلیم یافتہ تھا تاہم شدید سلفی خیالات کی وجہ سے داعش کا رکن بن گیا۔
اسلام آباد کے ایک سکیورٹی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس سٹڈیز (پپس) کے سربراہ عامر رانا کے مطابق محمد شریف اللہ ایک ’مسٹری ماسٹر مائنڈ ‘ ہیں اور ان کے بارے میں اندازہ ہے کہ وہ حال ہی میں پاکستانی فورسز کی طرف سے پکڑے گئے داعش کے چار پانچ اہم کمانڈرز میں سے ایک ہیں۔
عامر رانا نے بتایا کہ ’داعش پاکستان کے علاقوں باجوڑ، خیبر، کرم اور پشاور میں موجود ہے اور اس کے سینیئر کمانڈرز کو پکڑنے کے لیے پاکستانی اداروں نے گذشتہ دنوں ایک بڑا آپریشن کیا تھا۔‘
پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ محمد شریف اللہ کو سرحدی علاقے سے پکڑا گیا اور یہ پاکستانی سکیورٹی اداروں کا اپنا آپریشن تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
’پاکستان امریکہ انسداد دہشت گردی تعاون میں وسعت کا امکان‘
دوسری طرف مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ محکمہ دفاع کے ایک سینیئر اہلکار نے شریف اللہ کو تقریباً 10 روز قبل پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور امریکی ایجنسی سی آئی اے کی ایک مشترکہ کارروائی میں گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔
ایک اور سینیئر امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے نے گذشتہ دنوں شریف اللہ کی موجودگی کے بارے میں مکمل معلومات پاکستانی سکیورٹی حکام کو دیں جس کے بعد پاکستانی فوج کے ایک اعلٰی تربیت یافتہ دستے نے انہیں پاکستان افغانستان سرحد کے قریب سے پکڑا۔
پاکستانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’ہائی پروفائل دہشت گرد شریف اللہ عرف جعفر کی گرفتاری پاکستان اور امریکی حکومتوں کے انسداد دہشت گردی پر کثیر الجھتی تعاون اور کاؤنٹر ٹیرارزم کی مد میں آپس میں قریبی تعلقات کا نتیجہ ہے۔‘
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ افغانستان سے اپنے چھوڑے گئے ہتھیار اور جنگی سازو سامان واپس لینے کا اعلان بھی کر چکے ہیں کیونکہ یہ غیر ملکی ہتھیار پاکستان کے اندر دہشت گردی پھیلانے میں استعمال کیے جا رہے ہیں
عامر رانا کے مطابق ’سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں پاکستان اور امریکہ کے مابین انسداد دہشت گردی کے لیے کافی کام ہوا تھا جس میں بعدازاں تعطل آ گیا تھا، تاہم اب یہ تعاون آگے بڑھنے کے وسیع امکانات ہیں۔