Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی اور افغان شہری 31 مارچ تک ملک چھوڑ دیں: پاکستان

پاکستان نے گزشتہ 40 برس کے دوران لگ بھگ 28 لاکھ افغان شہریوں کو پناہ فراہم کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی اور افغان سیٹیزن کارڈز کے حامل افراد 31 مارچ سے قبل ملک چھوڑ دیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت داخلہ نے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو خبردار کرتے ہوئے جمعے کو کہا ہے کہ اگر وہ 31 مارچ تک ملک سے نہ گئے تو انہیں بے دخل کر دیا جائے گا۔
پاکستان کی جانب سے ماضی میں ہونے والے عسکریت پسندوں کے حملوں اور دیگر جرائم کے الزامات ملک میں مقیم افغان پناہ گزینوں پر عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
لیکن افغانستان کی عبوری حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
پاکستان کی وزارت داخلہ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں کو فراخدالانہ طور پر نبھایا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ملک میں مقیم تمام افراد کو قانونی تقاضے مکمل طور پر پورے کرنا ہوں گے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان نے غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں (جن میں بڑی تعداد افغان شہریوں کی ہے) کے انخلا کا عمل سنہ 2023 میں شروع کیا تھا۔ اس وقت حکومت نے کہا تھا کہ وہ اس عمل کی ابتداء ان غیرملکیوں سے کرے گی جن کے پاس یہاں قیام کی اجازت کی قانونی دستاویزات نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں آٹھ لاکھ سے زائد ایسے افراد مقیم ہیں جن کے پاس افغان سیٹیزن کارڈز ہیں۔
اس کے علاوہ لگ بھگ 13 لاکھ افغان ایسے ہیں جو حکومت پاکستان کے پاس رجسٹرڈ ہیں اور ان کے پاس ملک میں قیام کے اجازت نامے (پی او آرز) بھی موجود ہیں۔

پاکستان میں آٹھ لاکھ سے زائد ایسے افراد مقیم ہیں جن کے پاس افغان سیٹیزن کارڈز ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزارت داخلہ کے تازہ بیان میں یہ واضح نہیں ہے کہ آیا پروف آف ریزیڈنس کارڈ ہولڈرز بھی اس ڈیڈلائن کی زد میں آئیں گے یا نہیں۔
پاکستان نے گزشتہ 40 برس کے دوران لگ بھگ 28 لاکھ افغان شہریوں کو پناہ فراہم کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حکومت جانب سے غیرملکیوں کے انخلا کی مہم کے بعد سے اب تک آٹھ لاکھ سے زیادہ افغان اپنے وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔
پاکستان میں مقیم افغانوں اور بے دخل کیے جانے والوں میں ہزاروں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو سنہ 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں پناہ کے حصول کے منتظر ہیں۔

 

شیئر: