پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں غریب باپ نے اپنی کم سن بچی کو ونی کیے جانے پر مبینہ طور پو زہریلی گولیاں کھا کر خود کشی کر لی ہے۔
سسٹم اس وقت حرکت میں آیا جب عادل نامی شخص جو پیشے کے لحاظ سے حجام تھے، نے خودکشی سے قبل ایک آڈیو پیغام ریکارڈ کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ کیسے کچھ افراد نے زبردستی ان کی بیٹی کو ونی کی رسم کا شکار کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ آڈیو پیغام سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔
پولیس کے مطابق اس واقعے میں ملوث دو ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں، جبکہ تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ مرنے سے قبل ریکارڈ کی جانے والی اس آڈیو میں سنا جا سکتا ہے ایک شخص انتہائی کرب کے عالم میں سرائیکی زبان میں کہہ رہا ہے کہ ’میرا نام عادل ہے، اور میں پیشے کے لحاظ سے حجام ہوں میرے ساتھ بڑی زیادتی ہوئی ہے۔ مجھے اغوا کیا گیا اور زبردستی اشٹام پیپر پر انگوٹھے لگوائے گئے۔ میں ان کی منتیں کرتا رہا کہ وہ ایسا نہ کریں۔ میرے مجرم رمضو، اس کا بیٹا عمران اور دوسرا بیٹا فرید ہیں۔‘
مزید پڑھیں
اس آڈیو کے اگلے حصے میں ڈبڈباتی ہوئی آواز میں عادل اپنے قریبی رشتہ داروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’میں نے اپنی بیٹی کو بچانے کے لیے اپنی جان قربان کر دی ہے، اب بچوں کے چاچے اور مامے جانیں۔ مجھے نہیں پتا کہ خودکشی حرام ہے یا حلال میں بس یہی کر سکتا تھا۔‘
اصل واقعہ ہے کیا؟
ڈی آئی خان کے تھانہ پہاڑپور میں درج ایف آئی آر کے مطابق ونی کا یہ واقعہ ڈیرہ اسماعیل کے گاؤں بگوانی شمالی میں پیش آیا۔ جس میں عادل نامی حجام کی کم سن بیٹی کو جرگے نے زبردستی شادی کرنے کا حکم دیا۔
پولیس سے دستیاب ابتدائی معلومات کے مطابق ایک شادی کی تقریب میں عادل کا بھانجا اس کیس کے ملزم کی بیٹی کے ساتھ مبینہ طور پر نازیبا حرکات کرتا پکڑا گیا۔ یہ معاملہ جرگے کے سامنے آیا اور عادل کے بھانجے پر چھ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔
تاہم اس کے ساتھ ہی مرکزی ملزمان نے عادل پر بھی دباؤ ڈالا کہ ’ان کی بیٹی کی عزت چونکہ ان کے گھر میں خراب ہوئی لہذا اس کی ایک بیٹی ونی کی جائے گی۔‘
