وائٹ ہاؤس نے حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی میں توسیع کے بدلے ایک امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی کی رہائی کے معاہدے پر ’ناقابلِ عمل‘ مطالبات کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی سٹیو وٹکوف اور امریکی قومی سلامتی کونسل کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’حماس بہت بُرا جُوا کھیل رہی ہے یہ سمجھ کر کہ وقت اس کے ساتھ ہے۔ ایسا نہیں ہے۔‘
مزید پڑھیں
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حماس ڈیڈلائن سے بخوبی واقف ہے اور اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اگر یہ ڈیڈ لائن گزر گئی تو ہم اس کے مطابق جواب دیں گے۔‘
بیان کے مطابق ’صدر ٹرمپ نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ ’حماس کو یرغمالیوں کو آزاد نہ کرنے کی سخت قیمت ادا کرنا پڑے گی۔‘
فلسطینی عسکریت پسندوں اور اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے بعد حماس نے جمعے کو کہا تھا کہ وہ ایک امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی اور چار دیگر افراد کی باقیات کو واپس کرنے کے لیے تیار ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی سٹیو وٹکوف نے بدھ کو قطر میں تجویز پیش کی کہ اگر حماس فلسطینی قیدیوں کے بدلے زندہ یرغمالیوں کو رہا کر دے تو جنگ بندی کے پہلے مرحلے کو اپریل کے وسط تک بڑھایا جا سکتا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حماس کو بتایا گیا تھا کہ اس تجویز پر جلد عملدرآمد کرنا ہوگا اور اس دوہری شہریت رکھنے والے امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو فوری طور پر رہا کرنا ہوگا۔‘
بیان کے مطابق ’بدقسمتی سے حماس نے عوامی سطح پر لچک کا مظاہرہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ بند دروازوں کے پیچھے ایسے مطالبات کیے ہیں جو مستقل جنگ بندی کے بغیر مکمل طور پر ناقابلِ عمل ہیں۔‘
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے جب پوچھا گیا کہ کیا امریکہ اپنے یرغمالیوں کی رہائی کو ترجیح دے رہا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں تمام یرغمالیوں کی پرواہ ہے۔‘
انہوں نے کینیڈا میں گروپ آف سیون کے مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم اس طرح کام کر رہے ہیں کہ یہ ایک عام تبادلہ ہے، یہ ایک عام چیز ہے۔ ان سب کو رہا کیا جانا چاہیے۔‘
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اس پر تبصرہ نہیں کروں گا کہ ہم کیا قبول کریں گے اور کیا نہیں مانیں گے۔ اس سے ہٹ کر پوری دنیا کو یہ کہنا جاری رکھنا چاہیے کہ حماس نے جو کیا ہے وہ اشتعال انگیز ہے۔‘