Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کی امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی کی رہائی اور چار لاشوں کی حوالگی پر اسرائیل کو شکوک

حماس نے فوری طور پر واضح نہیں کیا کہ وہ سپاہی عیدان الیگزینڈر اور چار لاشیں کب حوالے کرے گی (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ کے شدت پسند گروپ حماس نے جمعے کو کہا کہ اس نے ثالثوں کی جانب سے ایک امریکی نژاد اسرائیلی اور حراست کے دوران مرنے والے چار افراد کی لاشیں حوالے کرنے کی تجویز قبول کی ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اس پیشکش پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حماس قطر میں جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات کو خراب کرنا چاہتی ہے۔
حماس نے فوری طور پر واضح نہیں کیا کہ وہ سپاہی عیدان الیگزینڈر اور چار لاشیں کب حوالے کرے گی یا اس سے اسے کیا حاصل ہونے کی توقع ہے۔
یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کون سے ثالث نے اس رہائی کی تجویز دی۔ امریکہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایلچی سٹیو وٹکوف کی قیادت میں ایک ایسی تجویز پر زور دے رہا ہے جس سے جنگ بندی میں توسیع ہو اور یرغمالیوں کے بدلے میں قیدیوں کی رہائی ہو۔
حماس کے بیان کے بعد نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ اسرائیل نے ’وٹکوف کی تجویز کو قبول کیا ہے اور لچک کا مظاہرہ کیا ہے لیکن کہا کہ ’حماس اس سے انکار کر رہی ہے اور وہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔‘
وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ ’اس کے ساتھ ساتھ وہ ہیرا پھیری اور نفسیاتی جنگ کا استعمال جاری رکھے ہوئی ہے، حماس کی جانب سے امریکی یرغمالی کی رہائی پر آمادگی کے بارے میں رپورٹس کا مقصد مذاکرات کو سبوتاژ کرنا ہے۔‘
مزید کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو سنیچر کی رات اپنی وزارتی ٹیم کو مذاکراتی ٹیم سے تفصیلی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے بلائیں گے اور ’یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اگلے اقدامات کا فیصلہ کریں گے۔‘
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ دو ہفتے پہلے ختم ہو گیا تھا جس سے اسرائیل اور حماس کے درمیان تباہ کن جنگ میں تعطل آیا تھا۔ پہلے مرحلے میں 25 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور آٹھ لاشیں حوالے کی گئی تھیں، جس کے بدلے میں دو ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

 

شیئر: