فرینکلی سپیکنگ: لوسیڈ اور برقی گاڑیوں سے متعلق مملکت کے عزم کا جائزہ
فرینکلی سپیکنگ: لوسیڈ اور برقی گاڑیوں سے متعلق مملکت کے عزم کا جائزہ
پیر 17 مارچ 2025 12:11
لوسیڈ کمپنی ’میڈ ان سعودی‘ پروگرام کا حصہ ہے (فوٹو: عرب نیوز)
الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی لوسیڈ کے مشرق وسطیٰ کے نائب صدر اور مینیجنگ ڈائریکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں کمپنی کے بڑھتے ہوئے کاروبار سے عیاں ہے کہ وہ عالمی طور پر الیکٹرک گاڑیوں کے میدان میں خود کو ایک اہم کھلاڑی کے طور پر پیش کرنے کے لیے تیار اور بے چین ہے۔
عرب نیوز کے حالات حاضرہ کے پروگرام ’فرینکلی سپیکنگ‘ میں انٹرویو کے دوران فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ پیٹر راولنسن 12 برس تک سی ای او رہے اور پھر کمپنی کی قیادت میں تبدیلی ہونے کے باوجود اس نے ایک بھرپور سال گزارا کیونکہ کمپنی کی بنیادیں مضبوط ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت لوسیڈ جو کچھ ہے انہی (پیٹر راولنسن) کی ہی بدولت ہے۔ کمپنی آگے بڑھ رہی ہے اس لیے اسے اس ٹیم کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا جو کمپنی کو آگے لے جانے کے لیے بنائی گئی تھی۔‘
لوسیڈ الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی سرخیل ہے جس کا ہیڈکوارٹر امریکہ میں ہے اور وہ مشرق وسطیٰ خصوصاً سعودی عرب میں اپنے کاروبار کو وسعت دینے کا خواہشمند ہے۔
اس کو سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی حمایت حاصل ہے جو کہ اس کمپنی میں اہم حصہ رکھتا ہے اور مملکت میں برقی گاڑیوں کی تیاری کے پہلے منصوبے کی قیادت بھی کر رہی ہے۔
فرم کا اسمبلی پلانٹ جدہ کے کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں ستمبر 2023 میں قائم کیا گیا تھا جو کہ تقریباً آپریشنل ہو چکا ہے۔ تاہم اب بھی فیکٹری کو ہر لحاظ سے مکمل شکل دینے کا کام جاری ہے اور امید ہے کہ 2026 تک مکمل ہو جائے گا۔
فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ فیکٹری کے کام کو مقررہ وقت میں مکمل کر لیا جائے گا (فوٹو: عرب نیوز)
فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے جس کی بدولت ہم سعودی عرب میں پہلا بین الاقوامی آٹو موٹیو مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے میں کامیاب رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’ہم یقیناً آگے بڑھ رہے ہیں اور اس کو پھیلا رہے ہیں اور فیکٹری کے کام کو وقت پر مکمل کر لیا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’فیکٹری کی صلاحیت ڈیڑھ لاکھ تک ہو گئی اور 2027 کے اوائل میں ہم عالمی استعمال کے لیے کچھ کاریں بنانا شروع کر دیں گے۔‘
لوسیڈ کمپنی ’میڈ ان سعودی‘ پروگرام کا بھی حصہ ہے جو کہ دنیا کی پہلی کمپنی ہے جو اس پروگرام میں شامل ہوئی، جس سے اس کو اپنی مصنوعات پر ’سعودی میڈ‘ کا لوگو استعمال کرنے کی اجازت ملی ہے جو معیار اور فخر کی علامت ہے اور دور جدید کی مینوفیکچرنگ کے اس عزم کی بھی عکاسی ہے جو وہ جدید مینوفیکچرنگ کی رہنمائی کے حوالے سے رکھتا ہے۔
فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ’میڈ ان سعودی بیچ ایک بہت باوقار چیز ہے اور سعودی عرب سے باہر ہمارے ساتھیوں کے لیے بھی جوش کا باعث ہے کیونکہ وہ تاریخ کی پہلی آٹوموٹیو مینوفیکچررز کا حصہ بن رہے ہیں اور وہ کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس سعودی میڈ گاڑی ہے جو اب دوسرے ممالک کو برآمد کی جاتی ہے۔
امریکی کمپنی لوسیڈ مشرق وسطیٰ اور خصوصاً سعودی عرب میں اپنے کاروبار کو وسعت دینے کی خواہشمند ہے (فوٹو: عرب نیوز)
ان کے مطابق ’یہاں تک کہ عوام اس کو اپنے لیے تمغہ سمجھتے ہیں۔‘
ویژن 2030 متنوع اقتصادی حکمت عملی اور توانائی کے صاف ذرائع پر زور دیتا ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ دہائی کے آخر تک اپنی سڑکوں پر 30 فیصد گاڑیوں کو بجلی فراہم کی جائے۔
فیصل سلطان سمجھتے ہیں کہ برقی گاڑیوں کی مانگ میں مسلسل اضافے اور حکومت کی جانب سے اس ضمن میں اپنائی گئی مضبوط پالیسی کی بدولت یہ ہدف حاصل کرنا ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا اندازہ ہے کہ ملک میں فروخت ہونے والی چھ سے سات فیصد گاڑیاں پہلے سے ہی الیکٹرک ہیں۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال میں یہ سلسلہ اب 30 فیصد تک بڑھنے والا ہے اور اس کی وجہ کچھ اقدامات ہیں جیسا کہ گرین انیشیٹیو، کیونکہ اس میں ماحولیات کے حوالے سے مہم، حوصلہ افزائی، پالیسیز اور دیگر تمام چیزیں شامل ہیں۔‘
فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ’ٹیسلا ہماری حریف نہیں کیونکہ وہ ایسی گاڑیاں نہیں بناتی۔‘ (فوٹو: عرب نیوز)
انہوں نے کہا کہ ’جب الیکٹرک گاڑی کی بات کرتے ہیں تو سب سے بڑا چیلنج انفراسٹرکچر کے حوالے سے سامنے آتا ہے، اگر وہ موجود نہ ہو تو ایسا ممکن نہیں ہو پاتا۔ اسی لیے ہم بہت سی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔‘
’یہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں کہ گاڑیوں کے لیے چارجرز موجود ہوں۔‘
لوسیڈ کی گاڑیوں کا موازنہ دوسرے لگژری برانڈز کے ساتھ بھی کیا جاتا ہے جیسا کہ ایلون مسک کی ٹیسلا، تاہم فیصل سلطان نے واضح کیا کہ لوسیڈ ایک مختلف انداز میں کام کر رہی ہے۔
’ہم ٹیسلا کو اپنا بڑا حریف نہیں سمجھتے کیونکہ اگر آپ لوسیڈ کے انٹیریئر پر نظر ڈالیں اور ان چیزوں کو دیکھیں جو پیش کی جا رہی ہیں تو اندازہ ہو گا کہ ٹیسلا ایسی گاڑیاں نہیں بناتی۔‘