برطانوی مہم جو اور مؤرخ ایلس موریسن سعودی عرب میں شمال سے جنوب تک 2500 کلومیٹر طویل پیدل سفر کے مشن پر ہیں اور حال ہی میں پہلا مرحلہ مکمل کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق 61 سالہ ایلس موریسن نے پیدل چل کر مملکت کے حیرت انگیز مناظر دریافت کئے ہیں اور مملکت کی قدیم تاریخ اور بھرپور ثقافتی سرگرمیوں کو اجاگر کیا۔
مزید پڑھیں
-
برطانوی مؤرخ کی دستاویزی فلم، نبطی دور کی ثقافت پر نئی تحقیق
Node ID: 883229
-
برطانوی خاتون مؤرخ سعودی عرب میں 2500 کلومیٹر پیدل سفر کریں گی
Node ID: 883735
-
برطانوی ٹی وی میزبان اور مصنفہ پہلی خاتون ہیں جو مراکش کا دریائے درعا پیدل عبور کیا۔ وہ قاہرہ سے کیپ ٹاؤن تک کا سفرکر چکی ہیں، ماؤنٹ ایورسٹ کے گرد چکر لگا چکی ہیں اور اردن بھی پیدل عبور کر چکی ہیں۔
ایڈنبرا سے تعلق رکھنے والی ایلس موریسن اپنی مہمات کو کتابوں، ڈاکیومینٹریز، پوڈکاسٹ اور اب بی بی سی کے ایک شو کے لیے دستاویزی شکل دے رہی ہیں۔
ایلس موریسن نے اپنے 2500 کلومیٹر طویل سفر کا پہلا مرحلہ 14 فروری کو پُراعتمار طریقے سے مکمل کرنے کے بعد عرب نیوز کو خصوصی انٹرویو میں اپنے حالیہ سفر کے بارے میں بات کی ہے۔
برطانوی خاتون نے بتایا ’ میری یہ مہم دو مراحل پر مشتمل ہے اور اس کے لیے میں نے تقریباً پانچ ماہ کا عرصہ متعین کیا ہے۔‘

موریسن نے اپنے اونٹوں جوسی اور لولو کے علاوہ مقامی گائیڈز کے ساتھ اپنی مہم کا پہلا مرحلہ یکم جنوری کو شروع کیا جس میں روزانہ اوسطاً 23 کلومیٹر تقریبا 33000 قدم چلتے ہوئے930 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔
موریسن اپنےخواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے پُرعزم تھیں اور کئی دہائیوں سے اس سفر کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔
مہم کا دوسرا مرحلہ اکتوبر میں مدینہ منورہ سے شروع ہوگا اور دسمبر 2025 میں نجران کے راستے یمن کی سرحد کے قریب مکمل ہوگا۔
موریسن نے بتایا گیارہ سال کی عمر میں میرے والد نے ایک انگریز کے عرب بدوؤں کے ساتھ ربع الخالی عبور کرنے کے بارے میں ولفریڈ تھیسجر کی کتاب Arabian Sands مجھے دی جس نے میری سوچ پر گہرا اثر ڈالا۔

مملکت میں سیاحت کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے اقدام کے بعد اپنے اس مشن کی منصوبہ بندی کی اور اس تاریخی سفر سے پہلے عربی زبان سیکھی۔
سفر کی ابتداء میں ہچکچاہٹ تھی، نیا ملک تھا، لگتا تھا یہاں کے لوگ سخت اور سنجیدہ ہوں گے لیکن حقیقت میں سعودی عرب میں بسنے والے دنیا کے سب سے زیادہ مہمان نواز ہیں جو ہنسنا، مذاق کرنا اور زندگی سے لطف اندوز ہونا پسند کرتے ہیں۔
سعودی عرب میں ماہ رمضان اور بعد کے مہینوں میں پڑنے والی شدید گرمی کی وجہ سے دوسرے مرحلے میں تقریباً 70 دن کے سفر کا آغاز اکتوبر سے ہو گا اور دوسرے مرحلے کے لیے مہم جو کے پاؤں کو کچھ آرام کی ضرورت ہے۔
