روس نے یوکرین کے تنازع کے تیز رفتار حل کی توقعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت ابھی شروع ہوئی ہے اور یہ کہ آگے ’مشکل مذاکرات‘ ہونے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’ہم صرف اس راستے (مذاکرات) کے آغاز پر ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ جنگ بندی کو کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے اس پر بہت سے ’سوالات‘ اور ’باریکیاں‘ موجود ہیں۔
مزید پڑھیں
-
روس کا یوکرین کے ’انفراسٹرکچر‘ پر حملے روکنے کا اعلانNode ID: 887348
-
سعودی عرب میں یوکرین اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دورNode ID: 887489
روس اور یوکرین کے وفود اگلے 48 گھنٹوں کے دوران سعودی عرب میں امریکی حکام کے ساتھ الگ الگ بات چیت کرنے والے ہیں کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ تین برس سے زائد عرصے سے جاری لڑائی کو تیزی سے ختم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکہ اور یوکرائن کے 30 دن کی مکمل جنگ بندی کے مشترکہ مطالبے کو مسترد کر دیا، اور صرف توانائی کی تنصیبات پر حملوں کو روکنے کی تجویز پیش کی۔
دمتری پیسکوف نے سوشل میڈیا پر نشر ہونے والے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’آگے مشکل مذاکرات ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کے ساتھ اپنی بات چیت میں روس کی ’بنیادی‘ توجہ سنہ 2022 کے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کی ممکنہ بحالی پر ہو گی جس نے بحیرہ اسود میں یوکرینی زرعی برآمدات کے لیے محفوظ راستے کو یقینی بنایا۔

روسی حکومت کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’پیر کو ہم بنیادی طور پر صدر پوتن کے بحیرہ اسود کے اقدام کو دوبارہ شروع کرنے کے معاہدے پر بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور ہمارے مذاکرات کار اس مسئلے کی باریکیوں پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔‘
روس سنہ 2023 میں ترکیہ اور اقوام متحدہ کے تعاون سے ہونے والے اس معاہدے سے نکل گیا تھا۔ اس نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ روس کی زراعت اور کھاد کے حوالے سے برآمدات کر عائد پابندیوں کو نرم کرنے کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔