کراچی(نمائندہ خصوصی) کراچی کے حلقہ پی ایس 114 میں ہونےو الا ضمنی انتخاب ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کیلئے ایک لٹمس ٹیسٹ ثابت ہوگا۔ اس حلقے میں محمود آباد اور دیگر قریبی علاقے آتے ہیں۔ مقابلہ انتہائی سخت ہے اس لئے نتائج کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔ پچھلے دو ہفتے سے علاقے میں انتخابی سرگرمیاں زورشور سے جاری و ساری تھیں۔ ان انتخابات میں نسلی تفریق اہم ادا کرے گی۔ پولنگ کے دوران گڑبڑ کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ ایم کیو ایم کئی حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ رینجرز امن و امان کی ذمہ داری سنبھال رہی ہے۔ اگرچہ مہاجروں میں اب بھی عدم استحکام اور حقوق سے محرومی کا احساس پایا جاتا ہے لیکن ایم کیو ایم کا اپنے ووٹروں پر پورا کنٹرول ہے۔ اس نے اپنے مطالبات پر شدت سے آواز اٹھانے سے گریز ہی کیاہے۔ اس حقیقت کو سمجھتے ہوئے پی پی رہنما بلاول بھٹو نے علاقے سے ایک اردو بولنے والے امیدوار سعید غنی کو امیدوار بنایا ہے۔ اگر انہیں فتح حاصل ہوئی تو یہ ان کے مستقبل کا اشارہ کرے گی لیکن اگر معاملہ خراب ہوا تو اس کیلئے ذمہ دار مکمل طور پر پیپلز پارٹی کو قرا ر نہیں دیا جاسکتا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت وہ غلط پالیسیوں پر چل رہی ہے۔ اس حلقے میں ملی جلی آبادی رہتی ہے۔ اسی حلقے سے سابق وزیر عرفان اللہ مروت کو اچھے خاصے لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔ 2013 ءمیں وہ اسی حلقے سے انتخاب لڑے تھے اور وسیم اختر کے مقابلے میں ہار گئے تھے۔ مروت پیپلز پارٹی کی حمایت کررہے ہیں ۔ وہ سینیٹر ہیں۔ حلقے سے دیگر 2 امیدواروں کا تعلق تحریک انصاف اور جماعت اسلامی سے ہے لیکن ان دونوں کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اصل مقابلہ ا یم کیو ایم کے کامران ٹیسوری اور پیپلز پارٹی کے سعید غنی کے نام ہے۔ اگرچہ سعید غنی نے گورنر زبیر پر الزام لگایا ہے کہ وہ گورنر ہاوس میں مسلم لیگ ن کا انتخابی سیل چلا رہے ہیں لیکن یہی بات پیپلز پارٹی کے بارے میںبھی کہی جاسکتی ہے جس نے سیاسی مقصد کیلئے سرکار کی رقم کے غلط استعمال کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ الطاف حسین نے لندن میں بیٹھ کر اپنے حامیوں سے اگرچہ ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کی اپیل کی لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ جے یو آئی اور جے یو پی نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں جماعت اسلامی کے امیدوار کے جیتنے کے امکان کم ہیں۔ ایم کیو ایم کیلئے لابی کرنے والوں میں علاقے میں رہائش رکھنے والے عیسائی، پارسی اور ہندو بھی ہیں جو ایم کیو ایم کے سیکولر نظر ئیے سے متاثر ہیں اور وہ کافی عرصہ سے ایم کیو ایم کو ووٹ دیتے ہیں۔ واضح رہے کہکراچی کے حلقہ پی ایس 114میں ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ اتوار کو ہوگی۔ مسلم لیگ(ن) کے علی اکبر گجر، پیپلز پارٹی کے سعید غنی، ایم کیوایم پاکستان کے کامران ٹیسوری، جماعت اسلامی کے ظہور جدون، تحریک انصاف کے نجیب ہارون سمیت دیگر 22 امیدوارحصہ لے رہے ہیں۔