Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانامہ کیس ،منی ٹریل کہاں ہے؟

اسلام آباد... سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کرنے والی جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پر جمعرات کو وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم را جہ نے نئی دستاویزات جمع کرادیں۔ عدالت نے دستاویزات میڈیا پر لیک ہونے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ آپ نے میڈیا پر اپنا کیس چلایا تو میڈیا کو دلائل بھی دے دیتے۔سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ میڈیا پر دستاویزات میری جانب سے جاری نہیں ہوئیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ حدیبیہ ملز کی منی ٹریل کہاں ہے؟ ڈیڑھ سال سے پوچھ رہے ہیں پیسہ کہاں سے آیا؟ وزیراعظم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ بتاچکے ہیں۔ عدالت ہی نہیں مانتی۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ منی ٹریل کا جواب اگر بچے نہ دے سکیں تو اس کے نتائج عوامی عہدہ رکھنے والے پر مرتب ہوں گے اور انہیں بھگتنا پڑے گا ۔ ان کے خلاف فیصلہ دینے پر مجبور ہوجائیں گے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی کو دستاویز نہیں دیں۔، ہمیں نہیں دکھائی پھر کس کو دکھائیں گے۔ منی ٹریل کا ایک سال سے پوچھ رہے ہیں۔ سوال ایک ہی ہے رقم کہاں سے آئی۔پوچھ رہے ہیں منی ٹریل ہے لیکن کہاں ہے۔ بار ثبوت آپ پر ہے جو ابھی تک ہے۔دریں اثناءحسین اور حسن نواز کی جانب سے 169 صفحات پر مشتمل اعتراضات اوردستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ہیں۔حسن اورحسین نواز کی متفرق درخواست کے مطابق جے آئی ٹی کی حاصل کردہ دستاویزات غیرمصدقہ ہیں۔جواب میں مزید کہا گیا کہ قطری شہزادے سے تفتیش نہ کرکے رپورٹ میں خلا پیدا کردیا گیا۔تحفظات دور کرنے کی بجائے جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کا بیان قلمبند نہیں کیا۔

 

شیئر: