Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کون زیادہ پُرکشش بالی وڈ اداکار؟ دلیپ کمار یا دھرمیندر

دلیپ کمار کو سب سے زیادہ بار فلم فیئر ایوارڈ ملا ہے لیکن شاید شاہ رخ خان ان کے ریکارڈ کو توڑ دیں گے۔ فائل فوٹو: بشکریہ ہندوستان ٹائمز
ہندی سینما کے سٹار دھرمیندر وہ واحد اداکار ہیں جو اپنی وجاہت کی بدولت بالی وڈ میں آئے اور تقریباً پانچ دہائیوں تک لاکھوں مداحوں کی آنکھوں کا تارا بنے رہے۔
اتنا ہی نہیں ہندی سینما کے سپریم سٹار کہے جانے والے دلیپ کمار جو اپنی سوانح حیات ’دلیپ کمار: دی سبسٹینس اینڈ دی شیڈو‘ میں خود اپنے پُرکشش ہونے کا دم بھرتے ہیں، تاہم انھوں نے کئی بار سرعام یہ بات کہی ہے کہ انھیں خدا سے یہ شکایت رہے گی کہ انھیں دھرمیندر سے زیادہ خوبصورت کیوں نہ بنایا۔
جبکہ دھرمیندر بھی ان سا بننا چاہتے تھے۔ انھوں نے سنہ 2017 میں اپنی ایک پرانی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’نوکری کرتا، سائیکل پر آتا جاتا، فلمی پوسٹر میں اپنی جھلک دیکھتا، راتوں کو جاگتا، انوکھے خواب دیکھتا، صبح اٹھ کر آئینے سے پوچھتا کہ میں دلیپ کمار بن سکتا ہوں کیا؟‘
بات یہیں نہیں رکتی ہے بلکہ اس سے بھی دور جاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ انڈین سینما کی ڈریم گرل ہیما مالنی جن کے دیوانوں میں جیتیندر، سنجیو کمار اور فیروز خان جیسے اداکار تھے وہ خود دھرمیندر کی دیوانی تھیں یہاں تک کہ انھوں نے پہلے سے شادی شدہ دھرمیندر سے شادی کی اور ان دونوں کی جوڑی انڈین فلم انڈسٹری کی اب تک کی سب سے کامیاب جوڑی ثابت ہوئی یہاں تک کہ ان دونوں نے دو درجن سے زائد فلمیں ایک ساتھ کی ہیں۔
یہاں غالب کا یہ شعر بہت موزوں نظر آتا ہے کہ
چاہیے اچھوں کو جتنا چاہیے
چاہنے والا بھی اچھا چاہیے
بہرحال اپنے زمانے کے سٹار دھرمیندر آٹھ دسمبر کو اپنا 88واں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ دھرمیندر اپنی اداکاری سے زیادہ اپنے خلوص دل اور اپنے سلوک کے لیے جانے جاتے ہیں۔ یوں تو فلموں میں ان کی انٹری فلم فیئر کے ایک مقابلے کی مرہون منت ہے، لیکن انھیں فلموں کا شوق اپنے زمانے کے ہر دل عزیز اور پہلے میگا سٹار دلیپ کمار کی فلمیں دیکھ کر ہوا۔
ایک لائیو پروگرام میں انھوں نے فلموں میں آنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جب دلیپ کمار کو ایک فلم میں دیکھا تو دلیپ کمار انھیں ’اپنے سے لگے جیسے کوئی اپنا سگا ہو‘ اور اس کے بعد جب وہ فلموں میں آئے تو ان کے احساسات حقیقت میں بدل گئے اور دونوں بڑے اور چھوٹے بھائی کی طرح سمجھے جانے لگے۔
اس کا اظہار دھرمیندر نے ایک پروگرام کے دوران ترنگ میں آ کر کہا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ ہم دو بھائی ہیں دو الگ الگ ماؤں سے۔‘
یہ محض اتفاق ہے کہ دھرمیندر کا بھی زوڈیک سائن یعنی راس چکر وہی ہے جو دلیپ کمار کا ہے یعنی دونوں سیجیٹیرین یا برج قوس میں پیدا ہونے والے ہیں۔ دھرمیندر کے تین دن بعد 11 دسمبر کو دلیپ کمار کا یوم پیدائش آتا ہے۔ اگر وہ ابھی زندہ ہوتے تو سینچری مکمل کر چکے ہوتے۔
بہرحال یہ دونوں اداکار اپنے اپنے عہد میں لاکھوں دلوں کی دھڑکن رہ چکے ہیں اور ان میں جذباتی لگاؤ کے علاوہ چند مماثلتیں بھی ہیں۔
دلیپ کمار کے ساتھ اگر چہ دھرمیندر نے کسی فلم میں باقاعدہ کام نہیں کیا ہے، لیکن دھرمیندر کی دو فلموں ’پاری‘ اور ’انوکھا ملن‘ میں دلیپ کمار گیسٹ رول میں نظر آئے اور در اصل یہ ایک ہی فلم تھی جو دو ناموں سے بنگالی اور ہندی میں 1966 اور 1972 میں ریلیز ہوئی۔
بات اتنی ہی نہیں ان دونوں کی تین فلمیں ایسی ہیں جن کے نام ایک ہی ہیں اور یہ فلمیں ’جوار بھاٹا‘، ’آزاد‘ اور ’جگنو‘ ہیں۔
دلیپ کمار کی بیگم اور اپنے زمانے کی خوبصورت ترین اداکاراؤں میں شمار ہونے والی اداکارہ سائرہ بانو نے دونوں کی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’صاحب ان سے بڑے بھائی کی طرح باتیں کرتے تھے جس میں پیار و خلوص چھلکتا تھا۔ اور دھرم جی انھیں مسحور ہو کر سنتے۔ وہ انگریزی، پنجابی اور اردو میں ان سے اپنے مخصوص نرم اور خالص لہجے میں باتیں کرتے۔‘
انھوں نے یاد کرتے ہوئے لکھا کہ ’دھرم جی جب ان کے ہاں آئے تھے تو وہ جاڑے کے دن تھے اور باہر سردی تھی۔ دھرم جی نے کاٹن کی شرٹ پہن رکھی تھی جس میں انھیں سردی لگ رہی تھی۔ جب انھیں ٹھٹھرتا دیکھا تو صاحب (دلیپ) نے انھیں سویٹر نکال کر دیا تاکہ وہ اسے پہن کر اپنے گھر جائیں۔‘

دھرمیندر کے حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ وہ راجیش کھنہ کے سٹارڈم کے زمانے میں اُنھیں ٹکر دے رہے تھے۔ فوٹو: سکرین گریب

انسٹا گرام پر دھرمیندر اور دلیپ کمار کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے سائرہ بانو نے یہ بھی بتایا کہ دلیپ اور دھرمیندر کی پہلی ملاقات ممبئی میں کیسے ہوئی۔
وہ لکھتی ہیں کہ ’1952 میں شہید کو دیکھنے کے بعد دھرمیندر لدھیانہ سے ممبئی پہنچے اور دلیپ سے ملنا چاہتے تھے۔ وہ یقینی طور پر دلیپ صاحب سے ملنا چاہتے تھے کہ جن کی اداکاری نے ان میں آگ لگا دی تھی۔ بمبئی پہنچنے کے فوراً بعد وہ دلیری کے ساتھ باندرہ، پالی مالا میں صاحب کا گھر تلاش کرنے کے لیے نکل پڑے۔ خوش قسمتی سے انھیں گھر مل گیا اور کسی نے انھیں گیٹ پر نہیں روکا۔ وہ اندر داخل ہو گئے۔ زینے چڑھ کر ایک کمرے کے دروازے پر جا کر رک گئے، جہاں انھوں نے صوفے پر ایک خوبصورت، دبلے پتلے اور خوبصورت انسان کو دیکھا، وہ وہیں کھڑے پذیرائی کے جذبے کے ساتھ انھیں صوفے پر سوتا دیکھتے رہے۔ اچانک صاحب بیدار ہوئے اور اپنے عملے کو بلایا تو دھرم جی نیچے کی طرف بھاگے۔‘
انھوں نے اسی طرح کے کئی سارے واقعات کے بارے میں لکھا ہے کہ کس طرح دھرمیندر ان کے گھر آتے جاتے رہتے تھے۔ دھرمیندر نے بھی ان کے گھر جانے اور کچن میں جاکر کھانا بنانے کا ذکر کیا ہے۔
ایک بار کا ذکر کرتے ہوئے وہ لکھتی ہیں کہ ’مجھے یاد ہے کہ سنی (دھرمیندر کے بیٹے سنی دیول) کی فلم ’بیتاب‘ کے مہورت سے ایک رات قبل آدھی رات کو دھرم جی صاحب کے گھر پہنچے اور اوپر چلے گئے، سنی کی بڑی سی قد آدم تصویر ان کے دیکھنے کے لیے ان کے سامنے پھیلا دی اور پھر شرماتے ہوئے انکشاف کیا کہ ہیروئین ناصر بھائی اور بیگم پارا کی رشتہ دار امریتا سنگھ ہیں۔ صاحب نے دھرم جی کی حوصلہ افزائی کی اور صبح صادق کے وقت انھیں اپنے پن کا احساس دلایا۔‘
دھرمیندر نے جہاں تین سو سے زیادہ فلموں میں ادکاری کی ہے وہیں دلیپ کمار کی گنی چنی 60 فلمیں ہیں، لیکن اداکاری کا وہ آفتاب اور مہتاب دونوں ہیں۔
دلیپ کمار کی ادکاری کا لوہا دنیا نے مانا ہے۔ صدی کے بہترین اداکار منتخب ہونے والے سپرسٹار امیتابھ بچن نے دلیپ کمار کو اداکاری کا سکول کہا ہے اور جب ان دونوں بڑے اداکاروں کو رمیش سپی ایک ساتھ فلم ’شکتی‘ میں آمنے سامنے لے کر آئے تو اس فلم کو دیکھ کر دلیپ کمار کے ہم عصر اور بڑے فلم ساز و اداکار راج کپور نے بنگلور سے دلیپ کمار کو فون پر کہا کہ ’لالے آج طے ہو گیا کہ تجھ سے بڑا انڈسٹری میں کوئی اداکار نہیں ہے۔‘
اور ان کی اس بات کو فلم فیئر ایوارڈ نے بھی ثابت کیا کہ اس فلم کے لیے دونوں اداکاروں کو بہترین اداکاری کے زمرے میں نامزد کیا گیا تھا، لیکن فیصلہ دلیپ کمار کے حق میں آیا۔
ابھی تک دلیپ کمار کو سب سے زیادہ بار فلم فیئر ایوارڈز ملے ہیں، لیکن شاید شاہ رخ خان ان کے ریکارڈ کو توڑ دیں گے۔
دلیپ کمار کی فلموں میں جہاں دیوداس، مغل اعظم، رام اور شیام، شکتی اور سگینہ وغیرہ شامل ہیں وہیں دھرمیندر کی فلموں میں شعلے، چپکے چپکے، چرس اور لوفر وغیرہ ہیں۔
دھرمیندر کے ساتھ ایک اہم بات یہ ہے کہ وہ راجیش کھنہ کے سٹارڈم کے زمانے میں واحد ایکٹر تھے جو انھیں ٹکر دے رہے تھے اور مالی طور پر آنکھیں، چرس، لوفر، آیا ساون جھوم کے وغیرہ جیسی فلمیں دے رہے تھے۔
ان کی فلموں کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلی رومانٹک اور کمرشیل ہٹ۔ دوسری ایکشن اور کامیڈی فلمیں اور تیسری فلم ناقدوں کے نزدیک قابل ستائش فلمیں ہیں۔ دھرمیندر کو اگر چہ قابل ذکر ایوارڈز نہیں ملے ہیں، لیکن انھیں ایک لفظ میں بیان کیا جا سکتا ہے کہ وہ ’سدا بہار‘ ہیرو رہے ہیں۔ انھیں شروع میں مینا کماری نے سنبھالا دیا تھا اور ان دونوں کے افیئر کی باتیں ایک زمانے تک فلم انڈسٹری کا حصہ رہی ہیں۔

شیئر: