Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آرچیز‘ میں سہانا خان ’پاپا کی پری‘ کے کردار میں

فلم میں پہنے گئے ملبوسات 60ء کی دہائی کے ہیں۔ فوٹو: سکرین گریب
نیپوٹزم کے پاتال کو تسخیر کرتے ہوئے ہدایت کار زویا اختر نے بالی ووڈ کے مشہور فلمی ستاروں کے بچوں کو ’لانچ‘ کرنے کے لیے ’دی آرچیز‘ نامی فلم بنائی ہے جو سات دسمبر کو نیٹ فلکس کے پلیٹ فارم پر ریلیز ہو چکی ہے۔
اس فلم میں بالی وڈ کے تین بڑے خاندانوں کے بچے اداکاری کرنے کی بھرپور کوشش کرتے نظر آتے ہیں جن میں امیتابھ بچن کے نواسے آگستیا نندا، شاہ رخ خان کی بیٹی سہانا خان اورسری دیوی کی بیٹی خوشی کپور شامل ہیں۔ 
فلم کی کہانی مشہور امریکی کامک سیریز ’آرچی‘ سے ماخوذ ہے جو 1939 سے اب تک لکھی اور پڑھی جا رہی ہے۔ بنیادی طور پر یہ سات دوستوں کی کہانی ہے جو سیریز کی ہر قسط میں کسی راز سے پردہ اٹھاتے ہیں۔
اس فلم میں کہانی کو ’دیسی لبادہ‘ اوڑھانے کے لیے اسے ’اینگلو انڈین‘ خاندانوں کے تناظر میں دکھایا گیا ہے جو 1947 میں تقسیم کے بعد ایک ’خیالی‘ علاقے ’ریور ڈیل‘ میں بس گئے ہیں۔
فلم میں تمام کرداروں کے نام وہی ہیں جو اوریجنل کامک سیریز میں رکھے گئے تھے: آرچی ( آگستیا نندا)، ویرونیکا ( سہانا خان)، بیٹی کوپر ( خوشی کپور)، ریجی ( ویدانگ رائنا)، جگ ہیڈ ( مہیر آہوجا)، ایتھل ( آدیتی ڈاٹ) اور ڈلٹن کا کردار یوراج مینڈا ادا کر رہے ہیں۔
فلم کی کہانی 60ء کی دہائی کے وسط کی ہے جہاں ریور ڈیل کے سکول میں یہ سات دوست پڑھتے ہیں۔ آرچی، ویرونیکا اور بیٹی کوپر کے درمیان محبت کی مثلث قائم ہے۔ ریجی کا صحافی باپ اس کے مستقبل کے لیے پریشان ہے، جگ ہیڈ کو صرف کھانے سے پیار ہے، ایتھل بیوٹی پارلر میں ماہر کاری گر ہے جب کہ ڈلٹن ایک ذہین اور حساس لڑکا ہے۔
یہ ایک میوزیکل فلم ہے جس میں قدم قدم پر تاثرات کی ادائیگی کے لیے موسیقی کا سہارا لیا گیا ہے چنانچہ پوری فلم میں 16 گانے ہیں جن میں سے کچھ انگریزی میں بھی ہیں۔ 
ویرونیکا کا باپ مسٹر ہائرام، ریور ڈیل کا امیر ترین آدمی ہے جو مقامی انتظامیہ سے ساز باز کر کے علاقے کے بڑے اور مشہور ’گرین پارک‘ کو تباہ کرنے کے بعد وہاں ہوٹل بنانا چاہتا ہے۔ یہ بات معلوم ہونے پر ویرونیکا سے کچھ دوستوں کی کھٹ پٹ ہو جاتی ہے لیکن بعد میں سب مل کر اپنے علاقے کے پارک کو بچانے کی کوشش کرنے لگتے ہیں۔ اس پارک کو بچانے کی کوششوں کے دوران حقیقی زندگی کے بہت سے راز بھی ان دوستوں پر عیاں ہوتے ہیں جس کے لیے فلم ملاحظہ فرمائیں۔
ویرونیکا کے رول میں شاہ رخ خان کی بیٹی سہانا خان نے ’پاپا کی پری‘ ٹائپ کردار ادا کیا ہے جو تقریباً ان کی حقیقی زندگی کے مطابق نظر آتا ہے۔ فلم میں بھی ان کو ’ہر چیز‘ میسر ہے سوائے ’اداکاری‘ کے۔
سہانا خان سے کچھ بہتر اداکاری خوشی کپور نے بیٹی کوپر کا کردار ادا کرتے ہوئے کی ہے لیکن ان دونوں کو دیکھ کر صاف معلوم ہوتا ہے کہ ابھی تو ان کو صحیح طور پر ہندی بولنا بھی سیکھنا پڑے گا۔ ہدایت کار زویا اختر اگر یہ فلم انگریزی میں ہی بنا لیتیں تو شاید زبان اور ڈائیلاگ ڈیلیوری کا یہ مسئلہ پیش ہی نہ آتا۔
امیتابھ بچن کے نواسے آگستیا نندا، اندھوں میں کانا راجہ کے مصداق ’سٹار کڈز‘ کی ذمہ داری کے اس پہاڑ کو سر کرنے کی کچھ کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ اگر وہ اسی طرح محنت کرتے رہے تو ان سے کچھ امید لگائی جا سکتی ہے۔ 

زویا اختر نے فلم میں مشہور فلمی ستاروں کے بچوں کو لانچ کیا ہے۔ فوٹو: انسٹا سہانا خان

فلم کی سینیماٹوگرافی اور پروڈکشن ڈیزائن کمال کا ہے۔ تمام سیٹ اور 60 کی دہائی کے ملبوسات کو بہترین انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ تمام گانے اور رقص کہانی سے جڑے ہوئے ہیں قطع نظر اس کے کہ بہت جگہ اضافی اور فلم کو لمبا کھینچتے معلوم ہوتے ہیں۔ 
فلم کی کہانی بالکل تیر کی طرح سیدھی ہے جس میں کوئی حیرانی کا عنصر یا ٹوئسٹ شامل نہیں ہے۔ تقریباً 40 کروڑ انڈین روپے سے بنی اس فلم پر اگر کچھ کروڑ کہانی لکھنے پر لگا دیے جاتے تو بہتر ہوتا لیکن ہدایت کار زویا اختر نے باوجود خود کہانی لکھنے والوں میں شامل ہوتے ہوئے اس پر کوئی توجہ نہیں دی جو ان کی پہلے بنائی ہوئی فلموں ’زندگی نہ ملے گی دوبارہ‘ اور ’دل دھڑکنے دو‘ کے بالکل برعکس ہے۔ 
آئی ایم ڈی بی پر اس فلم کی ریٹنگ 10 میں سے سات اعشاریہ چار ہے جب کہ نیٹ فلکس پاکستان پر دیکھے جانی والی فلموں میں یہ اس وقت نمبر ون پر ہے۔ کچھ بولڈ مناظر کی بدولت یہ فلم 18 پلس سرٹیفکیٹ کی حامل ہے جب کہ حیرانی اس بات پر ہے کہ کہانی میں دوستوں کے زیادہ تر کردار 17 سال کے دکھائے گئے ہیں۔ ان سب کے علاوہ آج کل کی فلموں میں ’جنسی ترجیحات‘ دکھانے کی روایت کو قائم رکھتے ہوئے ایک کردار ’ڈلٹن‘ کو بھی اس تناظر میں گھسیٹا گیا ہے جو اوریجنل کامک میں ایسا نہیں ہے۔ 
اگر آپ آرچی کامکس کے حقیقی مداح ہیں تو یہ فلم اپنے رسک پر دیکھیں کیوں کہ اگر اوریجنل کامکس سے آپ کا دل برا ہو گیا تو ’کمپنی ذمہ دار نہ ہو گی۔‘

شیئر: