Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈنکی: وہ ’بادشاہ‘ جس کے آگے کسی کی نہیں چلتی

فلم ڈنکی پہلے دن انڈیا میں صرف 30 کروڑ کا بزنس کرنے میں کامیاب ہوئی۔ فوٹو: انڈین ایکسپریس
میری رائے میں اب تو شاہ رخ خان کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کر لینا چاہیے کیونکہ وہ ایک ایسے اداکار ہیں جو ہر رول کو ایک ہی طرح نبھانا جانتے ہیں۔ فوجی بنتے ہیں تو بھی ناک سکیڑ کے مکالمے بولتے ہیں، گینگسٹر بن جائیں پھر بھی مخصوص انداز میں باہیں پھیلا کر جرم قبول کرتے ہیں یہاں تک کہ ہدایت کار راج کمار ہیرانی بھی اپنی فلم ’ڈنکی‘ میں ان سے کچھ نیا نہیں کروا سکے۔
ماننا پڑے گا کہ شاہ رخ خان واقعی ’بادشاہ‘ ہیں جس کے آگے کسی کی نہیں چلتی۔
پہلے دن کی باکس آفس کلیکشن رپورٹ کے مطابق یہ فلم انڈیا میں صرف 30 کروڑ کا بزنس کرنے میں کامیاب ہوئی جو شاہ رخ خان کی اس سال ریلیز ہونے والی فلموں میں سب سے کم آمدن والی ہے۔ اس سے زیادہ پیسہ تو اس سال فلاپ ہونے والی فلم ’آدی پرش‘ نے کمایا تھا۔
فلم کی کہانی فلیش بیک میں انڈین پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں للٹو سے شروع ہوتی ہے جہاں تین دوست لندن جانے کے لیے بے چین ہیں۔ منو رندھاوا ( تاپسی پنو) ایک ہوٹل میں کام کر کے پیسے جوڑ رہی ہے جبکہ بلی ککڑ ( انیل گروور) اور بلندر بگو( وکرم کوچر) لندن جانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
یہاں انٹری ہوتی ہے ہارڈی سنگھ ( شاہ رخ خان) کی جو ایک فوجی ہے اور للٹو کے گاؤں کے ایک جوان کا شکریہ ادا کرنے کے لیے اسے ڈھونڈ رہا ہے جس نے اسے موت کے منہ سے بچایا تھا۔
وہ جوان دراصل منو رندھاوا کا بھائی ہوتا ہے اور مر چکا ہے۔ منو کا خواب پورا کرنے اور اس کے آنجہانی بھائی کا احسان اتارنے کے لیے ہارڈی سنگھ وعدہ کرتا ہے کہ تینوں دوستوں کو لندن لے جائے گا۔
اب یہ چاروں گیتو گلاٹی (بومن ایرانی) کی انگریزی سیکھنے کی کلاس میں داخلہ لیتے ہیں جہاں ان کی ملاقات سکھی ( وکی کوشل) سے ہوتی ہے اور وہ بھی لندن جانے کے لیے بے تاب ہے۔
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Shah Rukh Khan (@iamsrk)

ناکام ہوتی کوششوں کے دوران ایک بھیانک واقعہ پیش آتا ہے اور اب ہارڈی سنگھ کے سامنے صرف ’ڈنکی‘ مار کے سب کو غیر قانونی طور پر لندن لے جانے کا راستہ بچتا ہے۔ اپنا وعدہ ہارڈی سنگھ کیسے نبھاتا ہے، اس کے لیے فلم ملاحظہ فرمائیں۔
شاہ رخ خان ہمیشہ کی طرح بھرپور میک اپ کے ساتھ اس فلم میں بھی فلیش بیک کے مناظر میں بہت ہی ’جوان‘ نظر آئیں گے۔ اداکاری ویسی ہی ہے جیسی ان کی ہر فلم میں ہوتی ہے۔ وکی کوشل اس فلم میں بہ طور مہمان اداکار جلوہ گر ہوئے ہیں اور سب سے اچھی اداکاری کر گئے ہیں۔ ان کا کردار مختصر ہے مگر انتہائی اہم اور پوری فلم پر بھرپور اثر چھوڑے جاتا ہے۔
تاپسی پنو کا پنجاب سے تعلق اس فلم میں ان کی کافی مدد کرتا دیکھائی دیتا ہے جبکہ باقی تمام اداکار ٹوٹے پھوٹے پنجابی لہجے میں بات کرتے نظر آتے ہیں۔ 
فلم کے ہدایت کار راج کمار ہیرانی ہیں جن کے کھاتے میں اس سے پہلے منا بھائی، 3 ایڈیٹ، پی کے اور سنجو جیسی بلاک بسٹر فلمیں شامل ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہیرانی اور خان ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔
فلم کا مرکزی خیال اور سکرپٹ بہت مضبوط ہے لیکن اس کو شاید صحیح طریقے سے پیش کرنے میں ہیرانی صاحب ناکام رہے ہیں۔
غیر قانونی طریقے سے کسی ملک کا بارڈر پار کرنا اور پھر وہیں بس جانے کی مشکلات جیسے موضوع کو بڑے پردے پر دکھا کر اس جانب توجہ مبذول کروانا ایک احسن اقدام ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاہ رخ اور تاپسی کی محبت کی داستان میں کہانی اصل موضوع پر قائم نہیں رہتی۔ 

فلم میں تاپسی پنو لندن جانے کے لیے غیرقانونی راستہ اپناتی ہیں۔ فوٹو: انسٹا تاپسی پنو

فلم کی کہانی میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ امیگریشن قوانین صرف امیر لوگوں کی سہولت کے لیے بنائے گئے ہیں۔ فلم کے ایک سین میں وکیل ان تمام دوستوں کو بتاتا ہے کہ انگریزی سیکھنا، ڈگری لینا اور دوسرے امتحانات پاس کرنا صرف غریب اور متوسط طبقے کے لیے قانون ہے لیکن اگر کاروبار کرنے کے لیے ایک ملین پاؤنڈ ہوں تو یہ لوگ سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں اور اگلے دن ہی شہریت دے دیتے ہیں۔
فلم کی پس پردہ موسیقی مناظر سے مطابقت رکھتی ہے لیکن فلم کے گانے کچھ زیادہ متاثر نہیں کر سکے۔ گلوکار سونو نگم کی آواز میں گیت ’نکلے تھے کبھی ہم گھر سے‘ نے بہرحال کافی پذیرائی حاصل کی ہے اور صرف یوٹیوب پر ہی 16 ملین بار دیکھا جا چکا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ فلم کے یک سطری مکالمے اور زیادہ تر کامیڈی سین زبردستی ڈال دیے گئے ہیں جبکہ ان پر مزید محنت کی جا سکتی تھی۔
آئی ایم ڈی بی پر اس فلم کی ریٹنگ 10 میں سے 7.7 ہے جبکہ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس فلم کو 5 میں سے 4 نمبر دیے گئے ہیں۔ یہ فلم 21 دسمبر کو دنیا بھر میں ریلیز کر دی گئی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پروڈیوسر جو کہ شاہ رخ کی اہلیہ گوری خان اور راج کمار ہیرانی خود ہیں، فلم سے منافع کما ہی لیں گے لیکن یہ بلا شبہ راج کمار ہیرانی کی سب سے کم ریٹنگ حاصل کرنے والی فلم ثابت ہو گی۔
دیکھنا یہ ہے کہ کیا راج کمار ہیرانی مستقبل میں شاہ رخ خان کے ساتھ کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں کیونکہ میری رائے میں ہیرانی کو خان صاحب راس نہیں آئے۔ لیکن شاہ رخ خان مارکیٹنگ کے بھی بادشاہ ہیں اور کیا معلوم وہ اس فلم کے اپنے مشہور ڈائیلاگ ’او میرا پلان تو سن لو‘ کے ساتھ راج کمار ہیرانی کو ایک مرتبہ پھر ’گھیرنے‘ میں کامیاب ہو ہی جائیں۔

شیئر: