Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان نے تمام مالیت کے نوٹ نئے فیچرز کے ساتھ لانچ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟

گورنر سٹیٹ بینک کے مطابق ’نئے نوٹ رنگ، سیریل نمبرز، ڈیزائن اور ہائی سکیورٹی فیچرز کے ساتھ لائے جائیں گے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستانی کرنسی ذخیرہ کرنے والوں کے لیے بری خبر ہے کہ سٹیٹ بینک نے پاکستانی نوٹوں کو عالمی سکیورٹی فیچرز کے ساتھ لانچ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پیر کو گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ ’پاکستان میں کرنسی نوٹوں میں نئے سکیورٹی فیکچرز کے ساتھ نوٹ تبدیل کرنے کا پروگرام ترتیب دے دیا گیا ہے، امید ہے رواں سال مارچ تک نئے نوٹوں کا فریم ورک مکمل کرلیا جائے گا۔‘
کراچی سٹیٹ بینک میں مانیٹری پالیسی کے اعلان کے بعد گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ پاکستانی کرنسی کو محفوظ بنانے کے لیے اہم اقدامات کرنے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تمام مالیت کے نئے کرنسی نوٹ چھاپے جائیں گے۔ نئے چھپنے والے نوٹوں کو بین الاقوامی سکیورٹی فیچرز کے ساتھ لایا جائےگا۔‘
گورنر سٹیٹ بینک کے مطابق ’نئے نوٹ رنگ، سیریل نمبرز، ڈیزائن اور ہائی سکیورٹی فیچرز کے ساتھ لائے جائیں گے۔ اس ضمن میں تمام نئے نوٹوں کے ڈیزائن کا فریم ورک شروع کردیا گیا ہے، کوشش ہے کہ مارچ تک اس عمل کو مکمل کرلیا جائے۔‘
ایکس چینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ’حالیہ دنوں میں جعلی کرنسی ملک کا ایک بڑا مسئلہ رہا ہے. پاکستان سے افغانستان ڈالر کی سمگلنگ کے ساتھ خیبر پختونخواہ میں جعلی کرنسی کی موجودگی حکومتوں کے لیے بڑا چیلنج بن گیا ہے، ایسے میں نئے نوٹ جاری ہوں گے تو جعلی کرنسی سے بھی بچا جاسکے گا اور کیش کی صورت میں ہولڈ ہوئے پیسے بھی باہر نکلیں گے۔‘
’نئے نوٹ جاری کرتے وقت اگر چیک اینڈ بیلنس اچھا کرلیا جائے تو ملک کو فائدہ پہنچے گا۔ اس کے علاوہ پاکستان کو عالمی سطح پر بھی اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس کی کرنسی محفوظ ہے۔ اس میں دور جدید کے حساب سے سکیورٹی فیچرز موجود ہیں۔‘
ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن کا کہنا ہے کہ ’کرنسی کو تبدیل کرنے کا یہ وقت درست نہیں ہے۔ الیکشن سر پر ہیں اور ایک نئی حکومت بننے جارہی ہے، ایسے میں یہ اعلان سمجھ سے بالاتر ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میری رائے ہے کہ 5 ہزار کا نوٹ بند ہونا چاہیے، یہ نوٹ بلیک منی رکھنے والوں کے لیے فائدہ مند ہے۔‘
شاہد حسن کے مطابق نئے نوٹ متعارف کروانا غلط نہیں ہے لیکن حالات اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک اچھا فیصلہ ہے، ملک میں جعلی نوٹ مارکیٹ میں موجود ہیں جس کی وجہ سے یہ ایک بڑا مسئلہ تھا۔‘
 انہوں نے کہا کہ ’خیبر پختونخواہ سمیت دیگر علاقوں میں جعلی نوٹوں کی سرکلویشن بڑھ گئی تھی۔‘
ظفر پراچہ نے کہا کہ ’اس فیصلے سے ملک کو فائدہ ہوگا، درست وقت پر درست فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے بلیک منی بھی باہر آئے گی اور جعلی کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی۔‘

شیئر: