Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بالی وڈ کے ولن ’ڈینی‘ کا اصل نام کیا تھا؟

اداکار ڈینی کا اصل نام ’شیرنگ فینٹسو ڈینزونگپا‘ تھا۔ فوٹو: دا کوئنٹ
فلم ’میرے اپنے‘ معروف نغمہ نگار گلزار کی بطور ہدایت کار پہلی فلم تھی لیکن یہ فلم ایک نوجوان اداکار کی بھی پہلی فلم تھی جو اس فلم میں ایک چائے کی دکان پر پہلے پہل کٹھ پتلی لیے نظر آتا ہے لیکن اصل زندگی میں وہ جنگلوں میں کٹار لیے گھومتا پھرتا تھا۔
اگر چہ بی آر اشارا کی فلم ’ضرورت‘ کو ان کی پہلی فلم کہا جاتا ہے لیکن ضرورت ’میرے اپنے‘ کے بعد ریلیز ہوئی تھی۔
یہ نوجوان کوئی اور نہیں بلکہ انڈیا کی شمال مشرقی ریاست سکم میں پیدا ہونے والا اداکار ڈینی ڈینزونگپا ہے جنھیں سنہ 1962 کی ہندوستان چین جنگ نے فوجی کے بجائے اداکار بنا دیا۔ ڈینی کو ہم نے فیروز خان کی فلم دھرماتما میں پہلی بار دیکھا جس میں انہوں نے ایک خانہ بدوش قبائلی نوجوان کا کردار ادا کیا ہے۔
سنہ 1971 میں بننے والی فلم ’میرے اپنے‘ سے اداکاری کی دنیا میں قدم رکھنے والے ڈینی نے سنہ 1975 میں آنے والی فلم دھرماتما تک دھند، چور مچائے شور اور کھوٹے سکے میں اداکاری سے اپنی پوزیشن مستحکم کر لی تھی۔
لیکن انہیں اس کے لیے سخت محنت کرنی پڑی تھی۔ آج ہم ان کا ذکر اس لیے لے کر بیٹھے ہیں کہ آج ہی کے دن کوئی 76 سال قبل سنہ 1948 میں ڈینی اس دنیا میں آئے۔ 
ڈینی کی والدہ نے ہند اور چین کی جنگ سے خوفزدہ ہو کر اپنے بیٹے کو فوج میں جانے سے روک دیا اور اس طرح بالی وڈ کو ایک ایسا اداکار ملا جس نے ہر طرح کے کردار میں اپنی شناخت بنائی۔
ڈینی کے نام کی حقیقت
ڈینی نے اپنے نام کے متعلق دلچسپ واقعہ نہ جانے کتنی بار سنایا ہے۔ ان کا اصل نام ’شیرنگ فینٹسو ڈینزونگپا‘ تھا اور جب وہ انڈین فلم انسٹی ٹیوٹ پونے پہنچے تو ان کے ساتھی نہ صرف ان کے نام کا درست تلفظ کرنے سے قاصر نظر آئے بلکہ ان کا نام مذاق کا موجب بھی بن گیا۔
ان کی کلاس کی ساتھی جیا بھادری جو بعد میں بڑی اداکارہ بنیں اور امیتابھ بچن سے شادی ہوئی وہ ان کی مدد کو آگے آئيں اور انھوں نے شیرنگ فینٹسو ڈینزونگپا کی مشکل کو آسان کرتے ہوئے انھیں ڈینی نام دیا جو گذشتہ تقریباً پچاس سال سے تمام ہندی فلم شائقین کو زبان زد ہے۔

جیا بچن نے ڈینی کو ان کا نیا نام دیا تھا جس سے وہ بعد میں پہچانے گئے۔ فوٹو: جیا بچن انسٹا

فلم فیئر 2012 کے موقعے پر ایک انٹرویو کے دوران ڈینی نے اپنے نام کے متعلق کہا ’اپنے شروعاتی دنوں میں جب میں ایف ٹی آئی آئی ( فلم اینڈ ٹیلیوژن انسٹٹیوٹ آف انڈیا ) میں ادا کاری کا کورس کر رہے تھے تو میری ملاقات جیا بھادری سے ہوئی۔ تعارف کے دوران لوگوں کو ان کا نام زباں زد کرنے میں پریشانی ہونے لگی اور مجھے بار بار اپنا نام دہرانا پڑتا تھا۔ بلکہ بسا اوقات لوگ میرے نام کی وجہ سے مذاق اڑانے لگے تبھی جیا بہادری نے کہا کہ 'آپ اپنا نام بدل کر ڈینی رکھ لیں۔ یہ نام زبان پر آسان ہوگا۔‘
جہاں گارڈ کی نوکری کا آفر ہوا وہی بنگلہ خریدا
ان کی شکل اور ان وطنیت نے بھی ان کے لیے فلموں کے دروازے تقریباً بند رکھے تھے۔ فلم انسٹی ٹیوٹ میں ان کی ملاقات معروف اداکار بی آڑ چوپڑا سے ہوئی تھی اور انھوں نے ان سے فلم میں کام دینے کا وعدہ کیا تھا جو انھوں نے فلم ’دھند‘ میں انھیں ایک اہم کرادار دے کر نبھایا۔ 
وہ جب ممبئی کے معروف علاقے جوہو میں اپنے دوستوں کے ساتھ سیر و تفریح کر رہے تھے تو انھیں ’آئی ملن کی بیلا‘، آس کا پنچی، آپ آئے بہار آئی جیسی فلموں کے ہدایت کار موہن کمار کا بنگلہ نظر آیا جہاں سکم کے کئی گارڈ کام کرتے تھے۔ وہ ان کے توسط سے ان کے بنگلے میں داخل ہونے میں کامیاب رہے اور جب انھوں نے کسی فلم میں اداکاری کی بات کی تو موہن کمار زور سے ہنسے اور انھوں نے فلم میں کام تو نہیں دیا لیکن انھیں دربان کی نوکری کی پیشکش کی جو ان کے لیے کسی توہین سے کم نہ تھی۔
اس دن انھوں نے دل میں یہ طے کیا تھا کہ وہ ایک دن ان کے آس پاس ایک بنگلہ بنائیں گے۔ لیکن ہوا یوں کہ کامیابی نے ڈینی کا قدم کچھ اس طرح چوما کہ انھوں نے موہن کمار کی ہی زمین خریدی اور اس پر ایک نیا بنگلہ تعمیر کرایا۔
ڈینی نے 200 سے زائد فلموں میں کام کیا اور اپنی اداکاری کے لیے بے شمار تعریفیں حاصل کی ہیں۔
ڈینی نے اداکاری میں قدم رکھنے سے پہلے بطور گلوکار اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور بالی وڈ کے کئی گانوں میں اپنی آواز دی۔ آشا بھوسلے کے ساتھ انھوں نے ’سنو سنو قسم سے‘ جیسا گیت گایا ہے۔ انھوں نے لتا، محمد رفیع اور کشور کمار کے ساتھ بھی گیت گائے ہیں۔
مثبت اور منفی دونوں کرداروں کو آسانی سے پیش کرنے کی ان کی صلاحیت نے انہیں انڈسٹری میں سب سے زیادہ مطلوب اداکاروں میں سے ایک بنا دیا۔

فلم ’میرے اپنے‘ بالی وڈ کے فلم ڈینی کی پہلی فلم تھی۔ فوٹو: سکرین گریب

ادا کاری کی طرف قدم رکھنے کے بارے میں ’وائلڈ فلمس انڈیا‘ سے بات کرتے ہوۓ وہ کہتے ہیں کہ ’پہلے میں فوج میں جانا چاہتا تھا چونکہ میں جس علاقہ سے آتا ہوں وہاں عام طور پر لوگ فوج میں ہے جاتے ہیں، لیکن 60 کی دہائی میں چین سے جنگ میں ہوۓ نقصانات کو دیکھ کر والدہ نے مجھے فوج میں جانے سے منع کر دیا۔ اس کے بعد مجھے فلم انسٹٹیوٹ میں داخلہ ملا اور پھر میں ممبئی آگیا۔‘
کسی شمال مشرقی علاقہ سے آکر ہندی فلم انڈسٹری میں نام بنانا تو دور لوگ جگہ بنانے میں ناکام ہو جاتے ہیں لیکن ڈینی نے ان ساری حد بندیوں کو توڑا اور آگے بڑھتے چلے گئے۔ اس انڈسٹری میں آگے بڑھنے کے لیے ان کا سب سے بڑا امتحان ان کی زبان تھی جس امتحان کو انھوں نے بہت جلد پاس کر لیا۔ آپ فلموں میں ان کے مکالمے اور تلفظ سن کر دنگ رہ جائیں گے۔
’وائلڈ فلمس انڈیا‘ کے ایک پوڈکاسٹ میں اپنے شروعاتی جد و جہد کے دن کو یاد کرتے ہوئے ڈینی نے مشہور ہدایت کار بی آر چوپڑا کا ذکر کرتے ہوۓ بتایا کہ ’ان دنوں میں ’ایف ٹی آئی آئی‘ کے فائنل امتحان دے رہا تھا تو میری ملاقات بی آر چوپڑا سے ہوئی۔ انھوں نے مجھ سے کہا کہ تم بس محنت کرتے رہو ضرور کامیاب ہوگے اور میں تمہیں اپنی فلم میں رول دوں گا۔ اور یہ میرے لیے بہت بڑی بات تھی چونکہ بی آر چوپڑا تو بی آر چوپڑا ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’پھر بعد میں کسی طرح بی آر چوپڑا نے فلم ’دھند‘ میں مجھے کاسٹ کر لیا۔ فلم کافی ہٹ ہوئی اور میری خوب تعریف ہوئی چونکہ وہ رول ایک ایسے شخص کا تھا جو بظاہر عمر رسیدہ معلوم ہو اور میں اس وقت بمشکل 20 یا 21 سال کا رہا ہوں گا۔‘
ہندی سنیما میں ڈینی نے کئی اہم فلمیں دی ہیں۔ ڈاکو کے کردار میں وہ خاصے پسند کیے گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی قابلیت اور استعداد سے اس انڈسٹری میں اپنی ایک الگ پہچان اور وقار بنایا۔ فنون لطیفہ میں ان کی بے شمار خدمت کے لیے انھیں ہندوستان کے چوتھے اعلیٰ ترین شہری اعزاز پدم شری سے بھی نوازا گیا۔

ڈینی کا تعلق انڈیا کی شمال مشرقی ریاست سکم سے ہے۔ فوٹو: سکرین گریب

امیتابھ بچن، ونود کھنہ اور دھرمیندر کے ساتھ انھوں نے ٹکر کے کردار ادا کیے۔ ’ہم‘ اور ’صنم بے وفا‘ جیسی فلموں میں ان کی اداکاری کو ناقدوں نے سراہا تھا جبکہ ’اگنی پتھ‘ میں ان کے ولن ’کانچا چینا‘ کے کردار کو بہت سراہا گیا۔  ‎
زیادہ تر فلموں میں ان کو منفی کردار میں ہی دیکھا گیا ہے، یا یوں کہا جا سکتا ہے کہ ان کو جو شہرت حاصل ہوئی اس کو ان کے منفی کرداروں نے ہی دوام بخشا ہے۔ لیکن در حقیقت جیسے وہ فلم میں نظر آتے ہیں ویسے وہ بالکل بھی نہیں ہیں۔ وہ ایک ہنس مکھ اور ملنسار انسان ہیں اور آج بھی وہ اپنے صحت کا خوب خیال رکھتے ہیں۔ انھوں نے مسلم کردار کو بخوبی نبھایا ہے چاہے وہ ’خدا گواہ‘ کا پٹھان ہو یا پھر فلم ہم میں بختاور کا کردار۔

شیئر: