Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی فوج کا غزہ کے شہریوں کے لیے ’انخلا کا منصوبہ‘

بیان میں اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی کہ شہریوں کو کیسے اور کہاں منتقل کیا جائے گا (فوٹو: اے پی)
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے پیر کو اعلان کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی سے شہریوں کو نکالنے کے لیے ایک منصوبہ تجویز کیا ہے۔
یہ اعلان اسرائیلی وزیراعظم کے اُس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ’مکمل فتح کے لیے فلسطینی علاقے کے جنوبی شہر رفح پر زمینی حملہ ضروری ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق غیر ملکی حکومتوں اور امدادی تنظیموں نے بارہا اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اس طرح کے آپریشن سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوں گی۔
بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے عبرانی زبان میں جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیلی فوج نے جنگی کابینہ کو غزہ کی پٹی میں جنگ والے علاقوں سے آبادی کے انخلاء کے لیے ایک تجویز اور آئندہ کا منصوبہ پیش کیا۔‘
بیان میں اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی کہ شہریوں کو کیسے اور کہاں منتقل کیا جائے گا۔
مصری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ یہ اعلان مصری، قطری اور امریکی ماہرین کی دوحہ میں ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اسرائیلی اور حماس کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی۔
اسرائیل کے اتحادی امریکہ نے کہا کہ ثالثی کی کوششوں نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے افہام و تفہیم پیدا کی جبکہ حماس کے زرائع نے کہا ہے کہ گروپ نے اسرائیلی افواج کے انخلاء پر اصرار کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنگی کابینہ کو جنگ والے علاقوں سے آبادی کے انخلاء کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا (فوٹو: اے ایف پی)

بینجمن نیتن یاہو جنہوں نے انخلاء کے مطالبے کو ’دھوکہ‘  قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، نے کہا کہ رفح پر زمینی حملے سے اسرائیل کو ہفتوں میں حماس پر ’مکمل کامیابی‘ حاصل ہو جائے گی۔
انہوں نے اتوار کو سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اگر (جنگ بندی کا) معاہدہ ہوتا ہے تو اس میں کچھ تاخیر ہو جائے گی، لیکن یہ ہو جائے گا۔ یہ اس لیے ہونا چاہیے کہ مکمل کامیابی ہمارا مقصد ہے اور ایک بار جب ہم یہ آپریشن شروع کر دیں گے تو یہ مہینوں میں نہیں ہفتوں میں ہماری پہنچ میں ہو گی۔‘
فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی مرکزی امدادی ایجنسی نے غزہ میں قحط سے بچنے کے لیے سیاسی اقدام پر زور دیا۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا کہ ’شمالی غزہ میں خوراک کی شدید قلت انسان کی پیدا کردہ آفت ہے جس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔‘
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسے خاص طور پر شمالی غزہ میں امداد کی ترسیل پر پابندیوں کا سامنا ہے۔

شیئر: