Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کے ساتھ جیل میں ملاقاتوں کے لیے یقین دہانی کروائی گئی ہے: بیرسٹر گوہر

بیرسٹر گوہر نے کہا ’عمران خان سے ملاقات میں سینیٹ کے امیدواروں کے بارے میں مشاورت ہوئی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ جیل میں ملاقاتوں کے لیے یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
 بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اردو نیوز سے مختصر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’ان کی آج عمران خان سے ملاقات ہوئی ہے اور دیگر امور کے علاوہ جیل میں ان کے ساتھ ملاقاتوں پر پابندی کے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔‘
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ملاقات کے دوران عمران خان مطمئن تھے اور انہیں بتایا گیا کہ اس معاملے پر ’انہیں اکاموڈیٹ کیا جائے گا اور ان کی ملاقاتیں کروائی جائیں گی۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان کی ملاقاتوں پر پابندی اٹھا لی جائے گی تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ابھی تک تو یہی کہا گیا ہے، آگے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔‘
قبل ازیں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’عمران خان سے ملاقات میں سینیٹ کے امیدواروں کے بارے میں مشاورت ہوئی ہے۔‘
اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’عمران خان نے ملاقات ہوئی ہے۔ ان کی طبیعت بالکل ٹھیک ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’آج عمران خان صاحب کے ساتھ اپنے پارلیمانی امور پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔‘ بیرسٹر گوہر نے کہا ’سینیٹ کے الیکشن کے لیے 15 اور 16 مارچ کو کاغذات نامزدگی جمع ہوں گے۔ خان صاحب کے ساتھ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے سینیٹ کے امیدواروں سے متعلق بھی بحث ہوئی ہے۔‘

بیرسٹر گوہر نے کہا ’عمران خان نے ملاقات ہوئی ہے۔ ان کی طبیعت بالکل ٹھیک ہے‘ (فائل فوٹو: سکرین گریب)

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ’کچھ امیدواروں کو فائنل کیا گیا ہے لیکن مزید کے بارے میں اگلی ملاقات پر عمران خان سے بحث ہو گی اور پھر حتمی فیصلہ ہو گا۔‘
انہوں نے نئی وفاقی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کابینہ میں کئی چہرے ایسے آئے ہیں جو نگراں سیٹ اَپ کا حصہ تھے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ غیرجانبدار نگراں حکومت نہیں تھی بلکہ وہ پی ڈی ایم کی ایکسٹینشن تھی۔ یہ سب وہ لوگ تھے جو ایک پارٹی کے خلاف سازش کر رہے تھے۔‘
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور وزیراعظم شہباز شریف کی متوقع ملاقات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’دیکھیں ہم تو چاہتے ہیں کہ برف پگھلے، لیکن حکومت کے اقدامات بھی دیکھیں، وہ ہمیں بیک برنر پر لے کے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمان میں بات چیت کے ذریعے آگے بڑھیں لیکن وہاں ہمیں وقت نہیں دیا جاتا، ہماری آواز ٹی وی پر بند کر دی جاتی ہے۔ ایسے حالات میں اکٹھے چلنا بڑا مشکل ہو گا۔‘

شیئر: