Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صرف 10 غلط پرنٹ شدہ بینک نوٹ سامنے آئے، سٹیٹ بینک کی وضاحت

سٹیٹ بینک کے مطابق کوئی نظام کتنا ہی مؤثر کیوں نہ ہو اس میں غلطی کا امکان رہتا ہے۔ فوٹو: سکرین گریب
پاکستان کے سٹیٹ بینک نے غلط چھپے ہوئے نوٹوں کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے پیمانے کی پروڈکشن کے پراسیس میں ایسے نقائص کا امکان رہتا ہے۔ لہٰذا ممکن ہے کہ تمام کوالٹی چیکس کے باوجود غلط پرنٹ شدہ نوٹ بینکوں یا عوام تک پہنچ جائیں۔
بدھ کو جاری کی گئی وضاحت کے مطابق عام شہری ایسے نوٹوں کا تبادلہ سٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن کے کاؤنٹرز سے کیا جا سکتا ہے۔
وضاحت میں کہا گیا ہے کہ کرنسی نوٹوں کی واپسی کے لیے قواعد موجود ہیں اور عام شہری کسی بینک نوٹ کی شکایت اور اس کو تبدیل کرنے کے لیے سٹیٹ بینک کے ایسے سروسز کارپوریشن کے کسی بھی دفتر سے رجوع کر سکتے ہیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق نوٹوں کی پرنٹنگ کے ادارے پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن (پی ایس پی سی) کے پاس  غلط  چھپے ہوئے بینک نوٹوں کو عوام کے استعمال میں آنے سے روکنے اور انہیں الگ کرنے کے لیے کوالٹی کنٹرول کا ایک مضبوط نظام موجود ہے۔
’کبھی کبھار کچھ نوٹ غلط چھپ جاتے ہیں لیکن ہمارا چیک اینڈ بیلنس کا نظام ان کی شناخت کر لیتا ہے۔‘
سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ تاہم یہاں پر یا ترقی یافتہ ممالک سمیت ہر جگہ انسان کا بنایا ہوا کوئی بھی نظام کتنا ہی مضبوط اور مؤثر کیوں نہ ہو، اس میں غلطی کا امکان رہتا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق ’اس معاملے میں این بی پی کی ماڈل کالونی برانچ کو فراہم کیے گئے نوٹوں میں سے صرف دس غلط پرنٹ شدہ بینک نوٹ سامنے آئے ہیں، اگر ملک میں پرنٹ ہونے والے اور زیرِگردش نوٹوں کی مجموعی تعداد سے اس کا تقابل کیا جائے تو یہ مقدار انتہائی معمولی ہے۔ تاہم مستقبل میں اس قسم کے واقعے کے اعادے سے بچنے کے لیے اندرونی کنٹرولز کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔‘
منگل کو کراچی کے ایک بینک مینیجر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس میں بینک منیجر نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ نوٹوں میں غلطی کی نشاندہی کی۔
ویڈیو میں بتایا گیا تھا کہ صبح سویرے بینک کو موصول ہونے والے ایک ہزار کے نئے نوٹوں کی گڈیوں میں کئی نوٹ ایک طرف سے پرنٹنگ کے بغیر ہی سپلائی کر دیے گئے۔

شیئر: