Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سٹیٹ بینک کے جاری کردہ نوٹوں کی ایک طرف سے بالکل سادہ نکلنے کی کہانی کیا ہے؟

سٹیٹ بینک نے غلطی کی ذمہ داری پرنٹنگ پریس پر ڈال دی ہے (فوٹو: سکرین گریب)
کراچی کے ایک بینک منیجر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس میں بینک منیجر نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ نوٹوں میں غلطی کی نشاندہی کی ہے۔
ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ صبح سویرے بینک کو موصول ہونے والے ایک ہزار کے نئے نوٹوں کی گڈیوں میں کئی نوٹ ایک طرف سے پرنٹنگ کے بغیر ہی سپلائی کر دیے گئے ہیں۔
سٹیٹ بینک کے پبلک ریلیشن کے شعبے نے اس معاملے پر موقف دینے سے گزیز کرتے ہوئےغلطی کی ذمہ داری پرنٹنگ پریس پر ڈال دی ہے۔ ترجمان مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ معاملے کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں، جلد ہی میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ منگل کی صبح ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں ویڈیو بنانے والا اپنا تعارف کراچی میں واقع نیشنل بینک ماڈل کالونی برانچ کے منیجر کے طور پر کروا رہا ہے۔
ویڈیو بنانے والے کی جانب سے پاکستانی کرنسی کے ایک ہزار والے نوٹوں کی گڈیاں دکھائی گئی ہیں، نوٹ مکمل سیریل کے ساتھ دکھائے گئے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ منگل کو بینک سپلائی ہونے والے یہ نئے نوٹ ہیں، جن میں گڈی میں موجود کئی نوٹ ایک طرف سے پرنٹ ہوئے بغیر ہی بینک میں بھیج دیئے گئے ہیں۔
ایک صارف کی شکایت پر بینک عملے نے جب نوٹوں کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ صارف کی شکایت درست ہے، اور گڈی کے کئی نوٹ ایک طرف سے پرنٹنگ کے بغیر ہی سپلائی کردیئے گئے ہیں۔ 
ویڈیو بنانے والے نے مزید بتایا کہ کئی افراد بینک سے کیش لے کر جا چکے ہیں، نئے نوٹ کے پیکٹ ہونے کی وجہ سے عام طور پر لوگ ایک ایک نوٹ کو چیک نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ کتنے نوٹ اس طرح کے آئے ہیں۔ لوگ جب اپنے پاس موجود کیش کو چیک کریں گے تو تب ہی ان نوٹوں کی اصل مالیت سامنے آسکے گی۔

شیئر: