Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک انصاف کے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے: عظمیٰ بخاری

صوبہ پنجاب کی وزیراطلاعات عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کو عورت ہونے کی وجہ سے کسی دقت کا سامنا نہیں ہے۔
اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ’اس بات خدشہ تھا اور مریم نواز سے بات کی گئی تھی کہ خاتون ہونے کی وجہ سے پتا نہیں بیوروکریسی کیسا ردعمل دے گی۔  لیکن وہ بہت خوش ہیں اپنی ٹیم سے اور ان کو غیر معمولی سپورٹ اور تعاون ہر ڈیپارٹمنٹ سے  ملا ہے۔‘
عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ صوبے کی وزیراعلیٰ ایک خاتون ہے، سینیئر وزیر بھی ایک خاتون جبکہ وزیراطلاعات بھی ایک خاتون ہے۔
’اس کو ایسے نہیں سمجھنا چاہیے کہ صوبے پر تین عورتوں کی حکمرانی ہے بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اہم ایڈمنسٹریٹو پوسٹس پر عورتیں ہیں۔ اور یہ پنجاب کا ترقی پسند چہرہ ہے۔ اور گورننس کا نیا ماڈل خواتین نے دیا ہے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ گھر بھی عورتیں ہی ٹھیک چلاتی ہیں۔ تو اب آپ دیکھیے گا صوبہ بھی عورتیں ہی ٹھیک چلائیں گی۔‘
صوبائی وزیراطلاعات نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’مریم نواز کے عوامی مقامات کے دورے مکمل طور پر خفیہ ہوتے ہیں اور ڈرائیور کو بھی نہیں پتا ہوتا۔ چیف سیکرٹری ان کی گاڑی میں ہوتے ہیں ان کو بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کہاں جا رہی ہیں۔‘
’اگر یہ دوسرے منصوبہ بندی کے ساتھ ہوتے تو واحد روڑ سکول میں کوئی روغن پینٹ ہو گیا ہوتا۔ کوئی تیاری ہوتی اسی طرح وہ تھانے میں بھی گئیں تو وہاں کوئی تیاری ہوتی۔ ایسا بالکل نہیں ہوا۔‘
انہوں نے سیاسی مخالفین کی مریم نواز کے دوروں پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف کے لوگوں کے اس طرح کے لیڈروں سے جان پہچان نہیں ہے جو عوام میں جاتے ہیں ان کا لیڈر خود آدم بیزار ہے۔ بزدار صاحب ہوں یا عمران خان۔ بزدار صاحب کو تو یہ بھی چار سال پتا نہیں چلا کہ نیسپاک اور نیسلے میں فرق کیا ہے وہ یہی سمجھتے سمجھتے گھر کو چلے گئے۔‘

عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ صوبے کی وزیراعلیٰ ایک خاتون ہے، سینیئر وزیر بھی ایک خاتون جبکہ وزیراطلاعات بھی ایک خاتون ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف نے اتنا متحرک وزیراعلیٰ نہیں دیکھا اس لیے مریم نواز ان کے لیے ایک دکھتی رگ ہیں۔ انہیں مریم نواز کو دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے۔ وہ مریم نواز سے غیرمحفوظ ہیں۔‘
’ہم مریم نواز کے دوروں کے کلپس ایڈیٹ کر کے بھی جاری کر سکتے تھے، آواز بند کی جا سکتی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ عوام خود حقائق دیکھیں اس لیے کچھ بھی ایڈیٹ نہیں کیا۔ کل رمضان بازار میں گئے تو بہت سی عورتوں نے مہنگائی کی شکایت کی، ہم نے اس کو بھی ایڈیٹ نہیں کیا۔ تنقید کرنے والوں سے صرف ہمدری ہی کی جا سکتی ہے۔‘
خیال رہے کہ پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر یہ خبر بھی گردش کرتی رہی کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کو ایچیسن کالج کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی بلایا گیا تاہم طلبہ کے احتجاج پر انتظامیہ نے دعوت نامہ واپس لے لیا۔ اس واقعے سے متعلق بتاتے ہوئے عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ ’ایچیسن کالج نے وزیراعلیٰ مریم نواز کو دعوت دی تھی اور وہ جانا بھی چاہتی تھیں لیکن یہ شرکت سو فیصد یقینی اس لیے نہیں تھی کہ اس دن صدارتی انتخاب تھا اس لیے وہ اس تقریب میں شرکت نہیں کر سکیں۔‘
’ایچیسن انتظامیہ کو رات کو ہی بتا دیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ تقریب میں شریک نہیں ہوں گی۔ اسی طرح وہاں ایک بچے کے لیے کچھ بچے نعرے لگا رہے تھے، تو اس کے پیچھے جعلی نعرے بھر کر سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا۔ یہ کٹ کاپی پیسٹ والی پارٹی ہے، ان کے پروپیگنڈہ کا مقابلہ مشکل کام ہے۔‘
پنجاب کی بیوروکریسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ابھی اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔
خیال رہے کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب گزشتہ نگران حکومت میں لگائے گئے تھے جن کو مریم نواز کی حکومت نے تبدیل نہیں کیا۔

شیئر: