Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور: آپریشن تھیٹر میں کاکروچ کی ویڈیو پر انکوائری، کڈنی ٹرانسپلانٹ سروس عارضی معطل  

حکام نے کنسلٹنٹ کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے (فائل فوٹو: وزارت صحت خیبر پختونخوا)
انسٹیٹوٹ آف کڈنی ڈیزیز حیات آباد کے بورڈ آف گورنر نے 19 مارچ کو اپنے اعلامیے میں ٹرانسپلانٹ کنسلٹنٹ کے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پشاور میں گُردوں کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال انسٹیٹوٹ آف کڈنی ڈیزیز میں گُردوں کی ٹرانسپلانٹ سروس متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق چند روز قبل آپریشن تھیٹر میں کاکروچ کی موجودگی کی ویڈیو منظرِعام پر آئی تھی جس کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ نے انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ طلب کی تھی۔
انکوائری کمیٹی نے ٹرانسپلانٹ سیکشن کو عارضی طور پر بند کرنے کی سفارش کی، تاہم رپورٹ تاحال منظرِعام پر نہیں لائی گئی ہے۔
دوسری جانب بورڈ آف گورنرز کے 28 ویں اجلاس میں انکوائری کمیٹی کی سفارش پر ٹرانسپلانٹ کنسلٹنٹ کے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
انسٹٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مظہر نے اردو نیوز کو بتایا کہ بورڈ آف گورنرز کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے مگر یہ فیصلہ کس وجہ سے لیا گیا یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا۔ اگر کنسلٹنٹ کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں ہوگی تو ہم ٹرانسپلانٹ کیسے کریں گے؟‘ 
’ہم ہر ہفتے دو سے تین مریضوں کا ٹرانسپلانٹ کرتے ہیں، رواں ہفتے بھی دو مریضوں کا آپریشن ہونا ہے۔ ہمیں پتا ہونا چاہیے کہ یہ فیصلہ کرنے کی نوبت کیوں آئی؟‘
ڈاکٹر مظہر خان کا مزید کہنا تھا کہ ’آپریشن تھیٹر اور وارڈز میں صفائی کا نظام تسلی بخش ہے، کاکروچ کی موجودگی خبر بالکل غلط ہے، ممکن ہے یہ ویڈیو کسی اور جگہ کی ہو۔‘
ڈائریکٹر انسٹٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز کے مطابق ’بورڈ آف گورنر کو جوابی خط لکھا گیا ہے تاکہ ہمیں اصل صورت حال کا علم ہوسکے۔‘

ڈائریکٹر کے مطابق ’آپریشن تھیٹر اور وارڈز میں کاکروچ کی موجودگی کی خبر بالکل غلط ہے‘ (فائل فوٹو: فِلکر)

ہسپتال کے ایک سینیئر ڈاکٹر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہمیں اس وقت انتظامی اور مالی مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے بورڈ آف گورنرز نے انکوائری کا فیصلہ کیا تھا۔‘
ان کے مطابق ’فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تاحال سامنے نہیں آئی، تاہم اس رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔‘
حیات آباد انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز کے ڈائیلاسز یونٹ میں بلی اور ناقص صفائی کی ویڈیو بھی منظرِعام پر آئی ہے جس کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر صحت قاسم علی شاہ نے کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
گُردوں کے عارضے میں مبتلا گلزار نوید نے ٹرانسپلانٹ کی بندش کی خبروں پر تشویش کا اظہار کرتے کہا کہ یہ واحد سرکاری ہسپتال جہاں پہلے ہی رش کی وجہ سے مریضوں کو مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ہسپتال کے نظام کو بہتر بنائے تاکہ مریضوں کو تکلیف نہ اٹھانا پڑے۔ 
واضح رہے کہ انسٹیٹوٹ آف کڈنی ڈیزیز میں صحت کارڈ کے ذریعے ہونے والے آپریشن میں بھی مالی بے ظابطگیاں سامنے آچکی ہیں۔ 

شیئر: