Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کا شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کی اجازت دینے کا عندیہ

اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ ’ہم کچھ بے گھر افراد کی واپسی پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے شمالی غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی واپسی کی اجازت دینے کا عندیہ دیا ہے جو حماس کا بنیادی مطالبہ تھا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق متحارب فریقوں نے قطر اور مصر کی ثالثی میں غزہ میں حماس کے زیر حراست 130 یرغمالیوں میں سے 40 کی مجوزہ رہائی کے بدلے میں اسرائیل کی کارروائی کو چھ ہفتے کے لیے معطل کرنے پر مذاکرات کا عمل تیز کر دیا ہے۔
حماس یہ بھی چاہتی ہے کہ تقریباً چھ ماہ پرانی جنگ کے پہلے مرحلے کے دوران غزہ شہر اور آس پاس کے علاقوں سے جنوب کی طرف منتقل ہو جانے والے لاکھوں فلسطینیوں کو واپس شمال کی طرف آنے دیا جائے۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے دوحہ مذاکرات کے بارے میں بتایا کہ ’اسرائیل نے شروع میں ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا تاہم اب اس پوزیشن میں نرمی آئی ہے۔‘
انہوں نے روئٹرز کو کہا کہ ’اب ہم کچھ بے گھر ہونے والوں کی واپسی پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ پیشکش صرف خواتین اور بچوں تک محدود ہو گی تاکہ غزہ شہر کے کچھ حصوں میں اسرائیلی فوج سے لڑنے والوں کو تقویت دینے کی کوشش کرنے والے بندوق برداروں کو روکا جا سکے۔
اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل نے 40 یرغمالیوں کے بدلے 700 سے 800 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر بھی اُصولی اتفاق کیا ہے۔
یاد رہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ثالثوں کو تجاویز پیش کی تھی جس کے تحت پہلے مرحلے میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں اسرائیلی خواتین، بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو رہا کرنے کا کہا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کی جانب سے پیش کردہ تجاویز میں 700 سے 1000 فلسطینی قیدی رہا کرنے کا کہا گیا تھا۔
تاہم، اسرائیلی اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی حتمی فیصلے کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ قیدیوں میں سے کتنے سینئر عسکریت پسند تھے جو مہلک حملوں کے لیے طویل سزا کاٹ رہے تھے۔

شیئر: