Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رفح پر اسرائیل کا زمینی حملہ ایک ’غلطی‘ ہوگی: امریکی وزیر خارجہ

عرب ممالک کے وزراء کی ملاقات دارالحکومت قاہرہ میں جمعرات کو ہوئی ہے( فوٹو: ایس پی اے)
امریکی وزیر خارجہ اتنونی بلنکن نے جمعرات کو کہا ہے کہ ’غزہ کے جنوبی قصبے رفح پر اسرائیل کا بڑا زمینی حملہ ایک ’غلطی‘ اور حماس کو شکست دینے کےلیےغیرضروری ہوگا۔’ اس سے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان مزید خرابی واضح ہوتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بلنکن نے قاہرہ میں عرب وزرائے خارجہ کے ساتھ جنگ بندی کی کوششوں اورغزہ تنازع کے بعد کے مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال کے بعد بات چیت کی ہے۔
یاد رہے امریکی وزیر خارجہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد مشرق وسطی کے اپنے چھٹے دورے پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ فوری اور پائیدار جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔ 
قبل ازیں مصر میں پانچ عرب ممالک کے وزرا ئے خارجہ نے مشاورتی اجلاس میں شرکت اور امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔
 مصر کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ یہ ملاقات دارالحکومت قاہرہ میں جمعرات کو ہوئی ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے کے مطابق وزرا نے غزہ میں ’مکمل اور فوری سیز فائر‘ اور ’اسرائیل اور غزہ کے درمیان تمام گزرگاہوں‘ کو امدادی سامان تک متاثرین کی رسائی کے لیے بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اسرائیلی زمینی حملے کے بعد شہر میں پناہ گزین 15 لاکھ  بے گھر فلسطینیوں کے لیے پیدا ہونے والے خدشات کے تناظر میں عرب حکام نے ’فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنے‘ کا اعادہ بھی کیا۔
 سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان جمعرات کی سہ پہر مصری دارالحکومت پہنچے جہاں انہوں فلسطینی علاقوں کی بدلتی ہوئی صورتحال پر مشاورتی وزارتی اجلاسوں کے سلسلے میں شرکت کی۔
 ایس پی اے کے مطابق عرب مشاورتی اجلاس میں غزہ پٹی میں فوری اور مکمل جنگ بندی پرزوردیا گیا۔
متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ ’عالمی انسانی قانون پر عمل کرتے ہوئے شہریوں کی جان و مال کے فوری تحفظ و سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔‘
غزہ پٹی میں امدادی عمل کی راہ میں درپیش رکاوٹوں کو فوری ختم کیا جائے تاکہ متاثرین کی بحالی کا کام ہنگامی اور پراثر بنیاد پرکیا جاسکے۔
عرب وزرائے خارجہ اجلاس میں اس بات پر بھی زوردیا گیا کہ’ دوریاستی حل کی جانب ٹھوس بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
’جون 1967 کی سرحدی حدود کے مطابق  فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس تھا اس حوالے سے موجود عالمی قراردادوں پرعمل کیا جائے۔‘
 جمعرات کو قاہرہ میں ہونے والے عرب وزرا کے مشاورتی اجلاس کی صدارت مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کی۔
اجلاس میں قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی، اردن کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ ایمن الصفدی، امارات کے وزیر مملکت ریم الھاشمی کے علاوہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری اور وزیر شہری امور حسین الشیخ نے بھی شرکت کی۔
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق انتونی بلنکن نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں تاکہ ’غزہ میں فلسطینی شہریوں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ کے لیے جاری کوششوں‘ اور ’فوری جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے جس میں مغویوں کی رہائی بھی شامل ہے۔‘
غزہ کو امداد کی ترسیل کے لیے مصر کی مرکزی حیثیت ہے۔ مصر چھ ہفتے کی جنگ بندی کے لیے قطر میں جاری بات چیت میں ایک اہم ثالث بھی ہے۔

شیئر: