Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جازان کے شہری افطار اور سحر کو کیسے پر لطف بنا رہے ہیں؟

رمضان کا استقبال گھروں میں لالٹین ’فانوسوں‘ لٹکانے سے کیا جاتا ہے (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے جازان ریجن میں رمضان  المبارک کے رسم و رواج یہاں کے لوگوں نے آج بھی اپنے دستر خوانوں پر سجائے ہوئے ہیں۔
سرکاری خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘  کے مطابق جازان کے شہری آج بھی افطاری اور سحری کے قدیم رواج کے ساتھ ماہ مبارک کا استقبال کرتے ہیں۔
خاص طور پر رمضان میں عبادت کے ساتھ جازان کے پکوان سے بھی افطار اور سحر کو پرلطف بنایا جاتا ہے جبکہ رمضان کے آخری دنوں میں بچیاں اور خواتین مہندی لگاتی ہیں ۔عید الفطر کے استقبال اور تیاریوں میں گرمجوشی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔

رمضان کا استقبال آج بھی گرمجوشی سے کیا جاتا ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)

جازان کے رہائشی  رمضان کے اختتام پرعید الفطر کا استقبال بھی روایتی گرمجوشی سے کرتے ہیں۔
یہاں کے لوگ مہمان نواز ہیں اور سادہ زندگی گزارتے ہیں۔ رمضان میں اپنے مہمانوں کو افطار اور سحر میں روایتی پکوان پیش کرتے ہیں۔


ماضی کے رمضان اور آج کے رمضان میں اب بھی فرق نہیں آیا (فوٹو ایس پی اے)

جازان میں رمضان کا استقبال گھروں میں لالٹین ’فانوسوں‘ (الفوانیس) لٹکانے سے کیا جاتا ہے۔  افطار میں تازہ کھجور اور سادہ پانی کا استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ مختلف قسم کے شربت جبکہ کھانوں میں خاص طور پر تیار کی جانے والی مچھلی جسے (بمکشن السمک) کہا جاتا ہے جبکہ سموسے، الزلابیہ، المطبق، المخلوطہ، الفول البلدی، الدجر، جیزانی روٹی جسے خمیری روٹی بھی کہا جاتا ہے افطار دسترخوان کی زینت ہوتے ہیں۔
جازان میں رمضان کا مہینہ خاندانی اجتماعات سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ خاندان کے بزرگ  آبائی گھر میں جمع ہوتے ہیں۔ افطار کے بعد کافی اور چائے کا اہتمام ہوتا ہے۔ نماز مغرب کے بعد اور تراویح سے قبل خاندان کے بزرگ اپنے احباب کے ساتھ گفتگو کا تبادلہ کرتے ہیں۔


بچیاں اور خواتین رمضان کے آخر میں مہندی لگا کر اپنا شوق پورا کرتی ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)

جازان کے لوگ مسجد میں مختلف پکوان سے افطار کی عادت کو آج بھی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ یہاں کچھ محلے آج بھی ایک دن اجتماعی افطاری  کے لیے مختص کیے ہوئے ہیں جہاں ہر شخص اپنے آباؤ اجداد کے معروف پکوان گھر سے تیار کرکے لاتا ہے۔
 ایک شہری علی صمان نے بتایا کہ ماضی کے رمضان اور آج کے رمضان میں اب بھی فرق نہیں آیا۔ دراصل یہاں کی زندگی  سادہ ہے اور یہی چیز ہمیں اپنے پرانے دنوں سے جوڑے ہوئے ہے۔


یہاں کے پکوانوں کو لوگ  پسند کرتے ہیں کیونکہ اس میں لذت اور ذائقہ ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)

علی صمان نے کہا کہ وسائل کی کمی نہیں مگر سادہ زندگی کا لطف الگ ہی ہے۔ ہوسکتا ہے بڑے شہروں جیسی آسانیاں نہ ہوں مگر پھر بھی ہم اپنی زندگیوں میں مطمئن اور خوش ہیں۔
ایک اور شہری ھادی جوھری نے علی صمان کی اس بات سے اتفاق کیا کہ زندگی کی سادگی سب سے بڑی خوبصورتی ہے جو آپ کو ماضی سے جوڑے ہوئے ہے۔

آباؤ اجداد کی روایات کو آج بھی قائم رکھا ہوا ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)


جازان کے شہری آج بھی سادہ زندگی گزار رہے ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)

ھادی کا کہنا تھا رمضان میں رشتہ داروں کا اجتماع اور زندگی میں اطمینان سب سے بڑی چیز ہے اور یہ سب چیزیں ہمیں سارا سال اور خاص طور پر رمضان میں سب سے زیادہ نصیب ہوتی ہیں۔
 ہمارے یہاں آج بھی آباؤ اجداد کے معروف کھانے اور رسوم و رواج قائم ہیں۔ اس کی پابندی ماہ مبارک میں کی جاتی ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ آج بھی تمام کام ہاتھوں کے ذریعے اور قدیم طرز پر انجام دیے جاتے ہیں۔ شاید اسی لیے یہاں کے پکوانوں کو دوسرے شہروں کے لوگ  پسند کرتے ہیں کیونکہ اس میں لذت اور ذائقہ ہے۔

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: