Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شانگلہ حملے کی تحقیقات لیے چینی ٹیم پاکستان میں، وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات

شانگلہ کے علاقے بشام میں خودکش حملے میں 5 چینی شہری ہلاک ہو گئے تھے: فوٹو اے ایف پی
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے شانگلہ حملے کی تحقیقات کے لیے چین سے آنے والی خصوصی ٹیم سے ملاقات کی ہے۔
جمعے کو وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے چینی ٹیم کو  حملے کے بارے  اب تک ہونے والی تحقیقات سے آگاہ کیا اور کہا کہ اصل ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔
بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سکیورٹی صورتحال سے متعلق اعلٰی اجلاس میں بشام میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اجلاس کے حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا کہ ریاست کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مکمل مشترکہ تحقیقات کی جائیں گی۔
اجلاس کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے مسلح افواج کے عزم کو دوہرایا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’قوم نے پچھلی دو دہائیوں سے ثابت قدمی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور پاکستان کے مخالفین کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا ہے۔‘
خیال رہے منگل کو خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجینیئرز کی گاڑی سے ٹکرا دی تھی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 5 چینی شہری اور گاڑی کا ڈرائیور ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حملے کے بعد چین نے واقعے کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’سفارت خانہ اور قونصل خانہ دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، حملے میں دونوں ملکوں کے متاثرین سے اظہار افسوس کرتے ہیں۔‘
چین کے سفارت خانے کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’پاکستانی حکام حملے کی مکمل تحقیقات کریں۔‘
ترجمان کی جانب سے پاکستانی میں موجود چینی شہریوں اور کمپنیوں کو بھی کہا گیا تھا کہ وہ مقامی سکیورٹی کی صورت حال پر گہری نظر رکھیں۔

شیئر: