Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بشام حملہ انکوائری، غفلت برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کا حکم

چینی انجینیئرز اور ورکرز نے توانائی کے پروجیکٹس کی سائٹس پر کام روک دیا تھا (فائل فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وفاقی وزیرِاطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ داسو حملے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ کچھ آفیسرز نےاپنے فرائض میں غفلت برتی ہے۔
وزیرِ اطلاعات نے سنیچر کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے اس رپورٹ کی روشنی میں آر پی او ہزارہ ڈویژن، ڈی پی او اپر اور لوئر کوہستان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ڈائریکٹر سکیورٹی داسو پاور پروجیکٹ کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔‘
دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ غیرملکی شہریوں کی سکیورٹی ہماری اولین ذمہ داری ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے سنیچر ہی کو جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں چینی شہریوں کی سکیورٹی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اس موقعے پر انہوں نے چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے فول پروف اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’غیرملکیوں خصوصاً چینی شہریوں کا تحفظ اولین ذمہ داری ہے۔ ان کی حفاظت کے ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’دشمن پاکستان کی ترقی اور خوشحالی نہیں چاہتا۔ شرپسند عناصر کے مذموم مقاصد کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
بیان کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ نے چینی شہریوں کی سکیورٹی  کے حوالے سے وزارت داخلہ کے افسران کو ضروری ہدایات بھی دی ہیں۔
پاکستان کے شمالی مغرب میں بشام کے علاقے میں گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک خودکش حملے کے نتیجے میں پانچ چینی انجینیئرز اور ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گئے تھے۔

چینی کی حکومت نے پاکستان سے اس واقعے کی مکمل چھان بین کا مطالبہ کیا تھا (فائل فوٹو: پی ایم او)

اس واقعے کے بعد چینی انجینیئرز اور ورکرز نے داسو اور دیامر بھاشا ہائیڈروالیکٹرک پاور پروجیکٹ کی سائٹس پر کام روک دیا تھا۔
بعدازاں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے داسو کا دورہ کیا جہاں انہوں نے چینی ورکرز سے خطاب میں وعدہ کیا تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث کرداروں کو جلد گرفتار کر لیں گے۔
منگل کو پاکستان کی پولیس نے ’چند افغان باشندوں‘سمیت خودکش حملے کے تعلق کے شبے میں 12 افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس کے بعد تین اپریل کو چین کی تعمیراتی کمپنیوں نے مہلک خودکش دھماکوں کے آٹھ دن بعد پاکستان کے توانائی کے ان منصوبوں پر کام شروع کر دیا تھا۔

شیئر: