Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے صحراؤں میں 300 سے زیادہ غاریں دریافت

ارضیاتی تقسیم کی بنیاد پر مملکت میں غاروں کی پانچ بنیادی اقسام ہیں۔ فائل فوٹو گیٹی امیجز
سعودی عرب کے صحراؤں میں 300 سے زیادہ غاریں دریافت ہوئی ہیں اور اس  زمینی خزانے میں منفرد جیومیٹرک نشانات، قدرتی مجسمے اور چونا پتھر اور جپسم کی شکلوں میں موجود ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق یہاں پائے جانے والے مختلف قسم کے بڑی تعداد  میں گہرے اور سطحی غار مملکت میں زمین کی سطح کے نیچے پائے گئے ہیں۔
ایسے غار لاکھوں برس میں چونا پتھر کی چٹانوں کے تحلیل ہونے کے بعد نمودار ہوتے ہیں جو بارش اور سیلاب کی وجہ سے زمین میں پڑنے والی دراڑیں اور فالٹ کے ذریعے رستے ہیں.
سعودی جیولوجیکل سروے(ایس جی ایس) میں ماہر ارضیات محمود الشانتی غاروں کے ماہر ہیں. انہوں نے  بتایا کہ ایس جی ایس کے تحت غاروں کی تلاش، اندرونی حصوں کی اقسام اور تشکیل کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔
ماہر ارضیات نے بتایا کہ ایسی غاروں کو قیمتی قدرتی قومی خزانہ سمجھا جاتا ہے جو متلاشیوں، محققین اور شعبہ ارضیات میں دلچسپی رکھنے والوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جیسے جیسے آتش فشاں کا لاوا زیر زمین بہنا بند ہوتا ہے، لاوے کی باقی ماندہ آخری مقدار اکثر ایسے خلا چھوڑ جاتی ہے۔
لاوا بہنا بند ہونے کے بعد مکمل ٹھوس شکل اختیار کر لیتا ہے تو یہ غار یا  آتش فشاں نلی نما سرنگ بناتی ہے جو زمین کی سطح کے نیچے پھیلتی ہے۔

مملکت میں کچھ مقامات آتش فشاں غاروں کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

اس قسم کے غار کی مثالیں حارۃ البوکم میں غار الحبشی اور مدینہ منورہ کے شمال میں واقع حارۃ خیبر میں ام جرسان غاریں ہیں جن کی لمبائی تقریباً 1500 میٹر ہے۔
مدینہ منورہ کے 20 سالہ سعودی شہری طارق محمد غاروں کی سیاحت میں مہارت رکھتے ہیں اور مملکت میں ارضی سیاحت کا اچھا خاصا مطالعہ کر چکے ہیں۔
طارق نے بتایا کہ جب ہم جیو ٹورازم کی بات کرتے ہیں تو سب سے پہلے ذہن میں آنے والے مقامات میں ساحل، جنگلات، صحرا، پہاڑ، زیر زمین کنویں، گرم چشمے اور غیر فعال آتش فشاں کے علاقے ہیں۔

حارۃ خیبر میں ام جرسان غار کی لمبائی تقریباً 1500 میٹر ہے۔ فوٹو عرب نیوز

طارق محمد کے مطابق سعودی عرب بھی ایسی متعدد غاروں سے بھرا ہوا ہے اور ارضیاتی تقسیم کی بنیاد پر سعودی عرب میں غار کی پانچ بنیادی اقسام ہیں۔
برف کے غار جو سرد علاقوں میں برف سے بنتے ہیں۔ سمندری غار جو لہروں، سمندروں یا دریاؤں سے بنتی ہیں جو بڑی چٹانوں یا پہاڑوں میں بہتے ہوئے ہزاروں برس میں بڑے دائرے پیدا کرتی ہیں۔
کچھ مقامات آتش فشاں غاروں کے نام سے جانے جاتے ہیں اور اس کے علاوہ  چونا پتھر کے غار  اور ریت کے غار جو ریت کے پہاڑوں کے اندر بنتے ہیں۔
 

شیئر: