Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چیف منسٹر اتنی پیاری؟‘ مریم نواز کا پولیس وردی میں نواز شریف سے ’موازنہ‘

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ان کے لیے وزیراعلیٰ بننا آسان نہیں تھا، انہیں آگ کا دریا عبور کر کے یہاں تک پہنچنا پڑا اور تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کی بیٹی ہونے کے باوجود انہیں خود کو ثابت کرنا پڑا۔
مریم نواز نے جمعرات کی صبح لاہور میں پولیس ٹریننگ کالج چوہنگ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت کی جہاں وہ پولیس کی وردی پہنے نظر آئیں۔
مریم نواز کو وردی میں دیکھ کر جہاں بہت سے لوگ حیران ہیں وہیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر صارفین مختلف تبصرے کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
سیف اعوان نامی صارف نے مریم نواز کی وردی میں تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا ’اے ایس پی مریم نواز۔‘

صارف شمع جونیجو نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’مریم نواز کو دیکھیں، یہ ایک مضبوط تاثر ہے۔‘

پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی اپنے ایکس اکاؤنٹ پر مریم نواز اور نواز شریف کے درمیان مماثلت کے حوالے سے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں لکھا گیا ’مریم نواز اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، وزیراعلیٰ مریم نواز نے پولیس کی وردی پہن کر خواتین افسران سمیت پنجاب پولیس کے لیے مثال قائم کی‘۔

ایک اور صارف نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’ہاں جی ہے کسی کی چیف منسٹر اتنی پیاری؟‘

مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا پولیس کی وردی پہننا سوشل میڈیا پر تو زیر بحث تھا ہی، اسی دوران ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست سیشن کورٹ لاہور میں دائر کی گئی ہے۔
سیشن کورٹ میں درخواست آفتاب باجوہ ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ مریم نواز نے پولیس آفیشل کی وردی پہنی، قانون کے مطابق کوئی بھی شخص ریاستی اداروں کے اہلکاروں کے لیے مخصوص وردی نہیں پہن سکتا۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ پولیس کو مریم نواز کے خلاف درخواست دی مگر کارروائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت پولیس کی وردی پہننے پر مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔
اُردو نیوز کے پاس موجود درخواست کی کاپی میں مزید لکھا گیا ہے کہ مریم نواز پولیس سرونٹ نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس کوئی اختیار ہے اس لیے انہوں نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 171/170/490 کے تحت جرم کا ارتکاب کیا ہے۔

پنجاب پولیس کا موقف

دوسری جانب سوشل میڈیا پر وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز شریف پر پولیس یونیفارم پہنننے پر تنقید پر پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ وزیراعلٰی پنجاب اور گورنر پنجاب پولیس کی یونیفارم قانونی طور پر پہن سکتے ہیں۔
پنجاب پولیس کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعلٰی پنجاب اور گورنر پنجاب پولیس کے یونیفارم پہننے کے حوالے سے پولیس رولز میں ترمیم کی گئی تھی۔
پولیس رولز کے آرٹیکل 27 رولز 4.2 کے مطابق وزیراعلٰی پنجاب خاص مواقع پر پولیس کی یونیفارم پہن سکتے ہیں۔ وزیراعلٰی اور گورنر پنجاب پاوسنگ آوٹ پڑیڈ، پولیس دربار، پولیس دفاتر کے دورے پر پولیس کی حوصلہ افزائی کے لیے پولیس یونفیارم پہن سکتے ہیں۔
رولز میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلٰی پنجاب اور گورنر پنجاب پولیس یونفیارم پر سی ایم اور گورنر پنجاب کے نام کی پلیٹ لگائیں گے۔

مریم نواز کا خطاب 

لاہور میں پولیس ٹریننگ کالج چوہنگ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آج 650 خواتین پولیس ٹریننگ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شامل ہیں۔
مریم نواز نے کہا جب وہ جلسوں میں جاتی تھیں تو دیکھتی تھیں کہ خواتین پولیس اہلکار بھاری ہتھیار اٹھائے کھڑیں ہیں اور وہ ذمہ داری نبھا رہی ہیں جو ماضی میں صرف مرد ادا کیا کرتے تھے۔
’مجھے ان کو دیکھ کر خوشی ہوتی تھی، میں مڑ مڑ کر انہیں دیکھتی تھی۔ میں نے انسپکٹر جنرل پنجاب کو کہا ہے کہ پولیس میں خواتین کی 7 ہزار تعداد بہت کم ہے اس کو بڑھانا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا آج پہلی خاتون پولیس اہلکار کو اعزازی شمشیر عطاء کرنے کی خوشی ہوئی۔ ’جب میں شمشیر تھما رہی تھی تو میرے بھی رونگٹے کھڑے ہوگئے، مجھے آپ سب پر فخر ہے۔ جب سے میں نے وزیر اعلٰی کا حلف لیا تب سے میں اس تقریب کا انتظار کر رہی تھی۔‘
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ آج پہلی بار پولیس یونیفارم پہنا تو اندازہ ہوا کہ یہ کتنی بڑی ذمے داری ہے اور وہ جب بطور وزیراعلیٰ فیصلے کرتی ہیں تو بھاری ذمہ داری محسوس ہوتی ہے۔ 

شیئر: