Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن : ’جعلی معلومات‘ کو روکنے کے لیے انڈین حکومت کیا کر رہی ہے؟

بالی وڈ کے سپر سٹارز کی فیک ویڈیوز بھی وائرل ہوئی تھیں جنہوں نے الیکشن میں ’ڈیپ فیک‘ کے خطرے کو بڑھا دیا (فوٹو: روئٹرز)
19 اپریل سے شروع ہونے والے انڈیا کے حالیہ عام انتخابات کے دوران سوشل میڈیا پر جعلی معلومات پھیلانے کے خلاف جنوبی ریاست کرناٹک میں اب تک 36 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈیا میں آن لائن غلط معلومات سے نمٹنے والے ایک عہدیدار سوریا سین کا کہنا ہے کہ ’سوشل میڈیا غلط معلومات پھیلانے کا مرکزی ذریعہ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مشتبہ پوسٹیں انتخابی اہلکاروں کے نوٹس میں لائی جاتی ہیں، فیس بک یا ایکس سے پوسٹ ہٹانے کی ہدایت دی جاتی ہے یا پوسٹ کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ اس طرح کے 36 کیسز اب تک کرناٹک میں درج کیے گئے ہیں۔‘
انڈیا کے محکمہ جنگلات کے اہلکار سوریا سین ویسے تو شہر کے چڑیا گھر کے انتظامی امور دیکھتے ہیں لیکن سب سے بڑے عام انتخابات کے دوران انہیں آن لائن غلط معلومات کو ختم کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق 19 اپریل کو شروع ہونے والے چھ ہفتوں کے مرحلہ وار انتخابات میں میں تقریباً ایک ارب ووٹرز حصہ لے رہے ہیں۔
سوریا سین جیسے عہدیدار الیکشن سیلز سے آن لائن پھیلنے والی غلط معلومات سے نمٹ رہے ہیں۔ ان کی ٹیم بنگلورو میں قائم ایک دفتر سے ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کی نگرانی کرتی ہے۔
وہ ایک بیرونی ایجنسی کے ساتھ منسلک ہیں جہاں 30 افراد مطلوبہ معلومات حاصل کرنے کے لیے سرچ کیے جانے والے الفاظ یعنی کی ورڈ کو ٹریک کرنے والا سافٹ ویئر استعمال کرتے ہیں اور 24 گھنٹے ہائی پروفائل انفلوئنسرز کی نگرانی کرتے ہیں۔
سوریا سین کی ٹیم سیاسی جماعتوں کی آن لائن پوسٹس کی بھی جانچ کرتی ہے تاکہ نفرت انگیز تقریر سے لے کر جعلی خبروں تک ہر چیز کا پتہ لگایا جا سکے۔
الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انڈیا بھر میں اس کے عہدیداروں کو ’سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کو روکنے میں فعال رہنے کی ہدایات‘ موصول ہوئی ہیں۔

چھ ہفتوں کے مرحلہ وار انتخابات میں میں تقریباً ایک ارب ووٹرز حصہ لے رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سوریا سین نے روئٹرز کو اپنی میسجنگ ایپ واٹس ایپ دکھائی جس میں بیرونی ایجنسی کی جانب سے ایسے مواد کی نشاندہی کی گئی ہے جو نفرت انگیز تقریر پر مبنی ہے یا جس سے امن عامہ میں خلل یا انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کا امکان ہے۔
سوریا سین نے بیرونی ایجنسی کی شناخت ظاہر نہیں کی جو زیادہ فالوؤرز رکھنے والے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی پوسٹس کو بھی ٹریک کرتی ہے۔ یہ انفلوئنسرز انڈیا میں عوامی بیانیے کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
سوریا سین نے بتایا کہ ’ہم یہ کام خود نہیں کر سکتے، اسے آؤٹ سورس اس لیے کرنا پڑا کیونکہ ہمارے پاس مہارت اور وسائل نہیں ہیں۔ یہ بہت مشکل کام ہے۔‘
بالی وڈ کے سپر سٹارز کی فیک ویڈیوز بھی کچھ دن قبل وائرل ہوئی تھیں جنہوں نے الیکشن میں ’ڈیپ فیک‘ کے خطرے کو بڑھا دیا۔ ان ویڈیوز میں وہ وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے لوگوں کو اپوزیشن جماعت کانگریس کے حق میں ووٹ دینے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
انڈیا میں انتخابات کا پہلا مرحلہ 19 اپریل سے شروع ہوا جبکہ دوسرا 26 اپریل، تیسرا مرحلہ 7 مئی، چوتھا مرحلہ 13 مئی، پانچواں مرحلہ 20 مئی، چھٹا مرحلہ 25 مئی اور ساتواں مرحلہ یکم جون کو ہوگا۔

شیئر: