Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں عام انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل، 21 ریاستوں میں ووٹنگ کا عمل اختتام پذیر

پہلے مرحلے میں 21 ریاستوں اور علاقوں میں ووٹنگ کا عمل منعقد ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں عام انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے جس میں شہریوں کی کثیر تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلی جبکہ وزیراعظم نریندر مودی تیسری مرتبہ جیت کر تاریخ رقم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا مقابلہ متعدد اپوزیشن جماعتوں سے ہے جو جمہوری اداروں کو بچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عوامی فلاح و بہبود کے لیے مزید اقدامات کے وعدوں کے ساتھ میدان میں اتری ہیں۔
پولنگ کا وقت ختم ہونے سے تین گھنٹے قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق شمالی ریاست بہار اور شمال مشرقی ریاست تری پورہ میں ووٹر ٹرن آؤٹ 40 سے 68 فیصد رہا۔
انتخابات کے سات مراحل میں سے جمعے کو پہلا مرحلہ مکمل ہوا ہے جس کے تحت 21 ریاستوں اور علاقوں میں 102 حلقوں کے 166 ملین ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا موقع ملا۔ ان علاقوں میں جنوبی ریاست تامل ناڈو سے لے کر چین کے قریب سرحد پر واقع ریاست ارونچل پردیش بھی شامل ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے انتخابات انڈیا میں ایک ارب شہری ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ انتخابات کا مرحلہ یکم جون تک جاری رہے گا جبکہ چار جون کو نتائج کا اعلان ہوگا۔
ریاست اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے 32 سالہ مسلمان ووٹر عبد الستار کے خیال میں ’نریندر مودی ہی دوبارہ اقتدار سنبھالیں گے، مذہبی معاملات کے علاوہ ان کا کام سکیورٹی اور تحفظ کے حوالے سے اچھا ہے۔‘
سروے سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی آسانی سے اکثریت حاصل کر سکے گی جبکہ دوسری جانب ووٹرز بے روزگاری، مہنگائی اور دیہی علاقوں میں مایوس کن صورتحال پر تشویش کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔
اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے 62 سالہ رہائشی محمد شبیر کے لیے بے روزگاری سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ان کے آٹھ بچوں میں سے کسی ایک کے پاس بھی باقاعدہ روزگار نہیں ہے۔

نریندر مودی کے تیسری مرتبہ منتخب ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا ہے کہ ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے انڈین بھی بے روزگاری کے مسئلے سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
اتر پردیش میں رام مندر کی تعمیر کے بعد سے ہندو قوم پرستی حالیہ انتخابات کا ایک اہم تھیم ہے۔
ناقدین مودی حکومت اور ان کی جماعت پر الزام عائد کرتے آئے ہیں کہ سخت گیر ہندو ووٹرز کو خوش کرنے کے لیے 20 کروڑ کی مسلمان اقلیتی آبادی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
نریندر مودی دو تہائی اکثریت کے ساتھ پارلیمان کی کل 543 نشستوں میں سے 370 سیٹیں جیتنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ 2019 میں ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو 303 سیٹوں پر برتری حاصل ہوئی تھی۔
جبکہ ریاست تامل ناڈو جس کا شمار ملک کی ترقی یافتہ ریاستوں میں ہوتا ہے، وہاں ووٹرز نریندور مودی کے حوالے سے منقسم نظر آئے۔
تامل ناڈو کے ایک ٹیکسی ڈرائیور راجا گوپال کا کہنا تھا کہ نریندر مودی نے بالخصوص ہندوؤں کے لیے انڈیا کو ایک پرامن ملک بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ تامل ناڈو میں بی جے پی کو زیادہ ووٹ نہ بھی پڑیں تو بھی ملکی سطح پر تو جیتے گی۔
تاہم 55 سالہ کاروباری شخصیت پارا سورامن کا کہنا تھا کہ بی جے پی نے تامل ناڈو کے لیے بہت کم کام کیا ہے، ’یہاں لوگ پڑھے لکھے ہیں، وہ مودی کی میٹھی میٹھی باتوں میں نہیں پھنسیں گے۔‘

عام انتخابات کے تمام سات مرحلے یکم جون کو مکمل ہوں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

’انڈیا کو مضبوط حکومت کی ضرورت ہے بالخصوص ایسے وقت پر جب جنگ کے بادل دنیا پر چھائے ہوئے ہیں۔‘
بی جے پی نے انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی کی جانب سے یقین دہانی کروائی ہے کہ ووٹرز سے کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
اگر نریندر مودی جیت جاتے ہیں تو وہ جواہر لعل نہرو کے بعد تیسری مرتبہ منتخب ہونے والے دوسرے وزیراعظم ہوں گے۔

شیئر: