Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رفح پر ممکنہ حملے سے قبل فلسطین میں اسرائیلی بمباری سے مرنے والوں کا سوگ

امدادی گروپوں نے خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی حملہ یہاں سویلینز کے لیے مزید تباہی لے کر آئے گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
فلسطینیوں نے جمعرات کو جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی بمباری میں مارے جانے والے افراد کا سوگ منایا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ’وہ یہاں زمینی حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق رفح میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے منڈلاتے خطرات پر بین الاقوامی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
غزہ کی زیادہ تر آبادی نے گذشتہ چھ ماہ سے جاری جنگ کے دوران اس علاقے کی تنگ ساحلی پٹی پر پناہ لے رکھی ہے جبکہ امدادی گروپوں نے خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی حملہ یہاں سویلینز کے لیے مزید تباہی لے کر آئے گا۔ 
اسرائیلی حکام گذشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ مصری سرحد کے قریب واقع رفح میں داخل ہوں گے، تاہم کسی بھی زمینی حملے سے قبل علاقے میں باقاعدگی سے بمباری کی گئی ہے۔
شہر میں موجود فلسطینی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے اپنا سامان نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر کا کہنا ہے کہ اسرائیل رفح میں حماس کی چار بٹالینز کے خلاف آپریشن کے لیے ’آگے بڑھ رہا ہے۔‘ ترجمان کے مطابق ’اُن پر حملہ کیا جائے گا۔‘
غزہ میں جاری حالیہ جنگ کا آغاز گذشتہ برس 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے سے ہوا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق ’اسرائیل میں ایک ہزار 170 افراد ہلاک ہوئے۔‘
اسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے جوابی حملہ کیا جس میں 34 ہزار 305 افراد مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بمباری میں جمعرات کو مزید 43 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

 اسرائیلی حکومت کے مطابق ’اسرائیل رفح میں حماس کی چار بٹالینز کے خلاف آپریشن کے لیے ’آگے بڑھ‘ رہا ہے‘ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)

حماس نے حملے کے دوران کئی افراد کو یرغمال بھی بنا لیا، اسرائیل کے اندازے کے مطابق ان میں سے 129 یرغمالی غزہ میں موجود ہیں، تاہم ان میں سے 34 کے مارے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج کی انٹیلی جنس کور کے سربراہ نے سات اکتوبر کے حملے کے بارے میں بروقت معلوم نہ ہونے پر پیر کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔
اسرائیلی فوج کے انٹیلی جنس چیف ہارون ہالیوا وہ پہلے بڑے اور اہم سرکاری عہدیدار ہیں جنہوں نے گذشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطین کی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا۔
دوسری جانب حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے بدھ کو ایک ویڈیو بیان میں غزہ میں اسرائیل اور حماس جنگ کے 200 دن مکمل ہونے پر تمام محاذوں پر کشیدگی بڑھانے پر زور دیا۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر ثالثی کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کو کہا کہ ’تمام فریقین کو ان کوششوں کو کامیاب بنانے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘

شیئر: