Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وقار یونس کی کوچنگ نے ٹیم کو شدید نقصان پہنچایا، کامران اکمل کا الزام

لاہور:پاکستان کرکٹ ٹیم کے سا بق وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے سابق فاسٹ بولر،کپتان و کوچ وقار یونس کو پاکستان کرکٹ کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسپیڈ اسٹار بطور ہیڈ کوچ اپنے دونوں ادوار میں پاکستان ٹیم کی بہتر رہنمائی نہیں کرسکے۔ نجی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وقار یونس نے اہم کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر کیا جس کی وجہ سے ٹیم بین الاقوامی کرکٹ میں 2 سے 3 سال پیچھے چلی گئی تھی۔ وہ ایک ناکام کوچ ثابت ہوئے اور ان کی وجہ سے پاکستان کرکٹ کو شدید نقصان ہوا۔یہ پہلا موقع ہے جب کسی نمایاں کھلاڑی نے سابق کوچ وقار یونس کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا۔خیال رہے کہ گذشتہ برس ہند میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔کامران اکمل نے بتایا کہ وقار یونس اور ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں کے درمیان تنازعات تھے لیکن انہیں اس کی وجوہات نہیں معلوم۔ بدقسمتی سے سابق کوچ کے پاس پاکستان ٹیم کو آگے لے جانے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔ اس کی مثال یہ ہے کہ 2015 کے ورلڈ کپ میں یونس خان سے اننگز کا آغاز کرنے کا کہا گیا جبکہ ٹورنامنٹ کے اختتام تک سرفراز احمد کو نظر انداز کیا گیا۔کامران اکمل نے ان پر5کھلاڑیوں کی ٹیم میں مستحکم جگہ بنانے میں رکاوٹ حائل کرنے کا بھی الزام لگایا۔انہوں نے بتایا کہ ایشیا کپ کے میچ میں عمر اکمل نے سنچری اسکور کی لیکن اگلے ہی میچ میں انہیں شاہد آفریدی سے بھی نیچے بیٹنگ کرائی گئی۔ بلاشبہ وقار یونس پاکستان کے ایک عظیم کھلاڑی ہیں لیکن بحیثیت کوچ وہ مکمل طور پر ناکام ہوگئے۔وقار یونس کی ناکامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کامران اکمل کا مزیدکہنا تھا کہ ورلڈ کپ 2015 ءکے بعد دورہ بنگلہ دیش کے لیے وقار یونس نے 6 نئے کھلاڑیوں کو منتخب کیا اور نتیجتاً پاکستان بنگلہ دیش سے تاریخ میں پہلی مرتبہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست سے دوچار ہوگیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کو وقار یونس کے پہلے دور سے کچھ سیکھنا چاہیے تھا۔کامران اکمل نے کہاکہ انہوں نے باب وولمر سمیت کئی کوچز کے زیر نگرانی پاکستان ٹیم کے ساتھ کرکٹ کھیلی جن میں تمام ہی کوچز کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر ایک حکمت عملی ترتیب دینے کی کوشش کرتے تھے جبکہ وقار یونس کھلاڑیوں کو سخت محنت کرنے پر زور دیتے رہتے تھے، کھلاڑیوں کی انفرادی مہارت پر ان کی کوئی توجہ نہیں ہوتی تھی جس سے ٹیم کو نقصان ہوا۔

شیئر: