بیجنگ۔۔۔۔لبریشن آرمی کے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ چین ڈوکلام تعطل ختم کرنے کے سلسلے میں کوئی معاہدہ نہیں کریگا۔ انہوں نے پروپیگنڈے کا بازار گرم کرتے ہوئے ہندوستانی صحافیوں کے ایک وفد کو بتایا کہ ہندوستان نے ڈوکلام میں فورسز بھیج کر چین کی قراردادوں کا’’غلط اندازہ‘‘لگایا ہے۔ ہنداور چین کے درمیان گزشہ 50دنوں سے سکم سیکٹر کے ڈوکلام علاقے میں تعطل جاری ہے ۔ ڈوکلام میں ہندوستانی فورسز نے چین کی پیپلز لبریشن آرمی کو سڑک تعمیر کرنے سے روکا تھا جس پر اختلاف شروع ہوا ۔چین نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے علاقے میں سڑک تعمیر کررہا تھا ۔ وہ ڈوکلام سے ہندوستانی افواج کے فوری انخلاء کا مطالبہ کررہا ہے۔ بھوٹان کا کہنا ہے کہ ڈوکلام اس کا حصہ ہے جبکہ چین اس علاقے پر اپنی خودمحتاری کا دعویٰ کرتا ہے۔چین کے سینیئرکرنل چاؤبونے کہا کہ ’’چین نے ابتک ’’حملہ ‘‘لفظ کا استعمال نہیں کیا۔ ہم نے صرف ’’دراندازی‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چین کی حکومت اور فوج اس معاملے پر معاہدہ نہیں کریگی اسلئے دونوں ملکوں کی دوستی اور بھلائی کی خاطر ہند کو غیر مشروط طور پر پیچھے ہٹ جانا چاہئے بصورت دیگر یہ معاملہ طاقت کے استعمال سے حل کیا جاسکتا ہے۔