صدر محفل شوکت علی ناز جبکہ مہمان خصوصی شہاب الدین احمد ، عامرعثمانی شکیب اور تجمل آفتاب چیمہ تھے
ابو حمزہ اعظمی۔ دوحہ
قطر کی 58سالہ قدیم ادبی تنظیم ”بزم اردو قطر“کے زیر اہتمام24واں سالانہ طرحی مشاعرہ مقامی ہال میں سیدفہیم الدین کی میزبانی میںمنعقد ہوا۔مشاعرے کی صدارت بزم اردو قطر کے چیئر مین شوکت علی ناز نے کی۔ چیئرمین بزم صدف انٹرنیشنل شہاب الدین احمد مہمان خصوصی تھے ۔ ادبی رسالے کے مدیر اعلیٰ، ’ ’صدرحلقہ ادب اسلامی ‘ قطر، عامر عثمانی شکیب اور پاکستان ایسوسی ایشن ، قطر کے سرپرست تجمل آفتاب چیمہ مہمان خصوصی تھے۔ ابتدائی نظامت بزم کے نائب صدر اطہر اعظمی نے کی جبکہ مشاعرے کی نظامت کی ذمہ داریاں بزم کے سر پرست اورنامور شاعر سید فہیم الدین نے مزاحیہ شعروں کے اہم انتخاب کے ساتھ ادا کیں۔
تقریب کا آغاز سید فہیم الدین کے فرزند ارجمندمحمد فیضان نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔اس کے بعد منصور اعظمی نے نعت ِ طیبہ پیش کی جبکہ بزم کے صدر اعجاز حیدر نے استقبالیہ کلمات میں حاضرین کا خیر مقدم کیا اور بزم کے آئندہ پروگراموں کے حوالے سے گفتگو کی ۔ مشاعرے کے لئے2 طرحی مصرعے دیئے گئے تھے جو یوں تھے:
٭٭امیر الاسلام:
”ٹوٹا تھا گھر میں کیا کیا ، یہ عرض پھر کروں گا“
٭٭عبیر ابوذری:
”سنتا ہی نہیں کوئی مری بات مسلسل“
حسب روایت مختلف ممالک سے ای میل کے ذریعے موصول ہونے والے طرحی کلام پیش کئے گئے ۔پاکستان کے قمرآسی کا کلام ابو حمزہ اعظمی نے ، پاکستان کے ہی ممتاز راشد کا کلام فضیل احمد صدیقی نے،پاکستان کے شہر کراچی کے نسیم شیخ کاکلام نیپال کے شمس الدین نے، عبد الحکیم ناصف کا کلام شاہد رفیق ناز نے پیش کیا۔دوحہ میں مقیم جن شعرائے کرام نے طرحی مزاحیہ کلام نذرِ حاضرین کیا ان میں عبدالوکیل نور،شاہدسلطان اعظمی، ظریف مہر بلوچ ، راقم اعظمی ، اشفاق دیشمکھ، اطہر اعظمی ، طاہر جمیل،سعادت علی سعادت ، منصور اعظمی، عامر شکیب عثمانی ، سید فہیم الدین ، اعجاز حیدر اورشوکت علی نازشامل ہیں۔کچھ شعراءکا یہ پہلا مشاعرہ تھا جنکی حوصلہ افزائی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ردیف ،قافیہ کی چھوٹ دی گئی تھی ان میں محمد اکبر، جسویندر سنگھ کالااورفیروز علی شامل تھے۔ چند شعراءنے دونوں طرحی مصرعوں میں مزاحیہ غزلیں پیش کیں۔
صدرِ مشاعرہ شوکت علی ناز نے صدارتی کلمات میں مزاحیہ شاعری کا ادب میں مقام اور اہمیت بیان کی اور کہا کہ آج عام معیار کے اشعار کے ساتھ ساتھ بہت اچھے اشعار بھی سننے کو ملے ۔مہمانِ خصوصی شہاب الدین احمدنے اس طرح کے پروگرام کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم سب اس بات کا عہد کریں کہ مہینے میں کم از کم ایک اردو رسالہ ضرور خریدیںگے تاکہ اردو زبان کو ہم اپنے گھروں میں زندہ رکھ سکیں ۔عامر شکیب عثمانی نے بزم کے تمام اراکین کو اس کامےاب مشاعرے کی مبارکباد پیش کی ۔تجمل آفتاب نے پروگرام میں شرکت کرنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ بزم کے لئے مجھ سے جو ہو سکے گا میں، ان شاءاللہ، کروںگا اور آئندہ پروگرام میں بھی شرکت کرنے کی کوشش کروں گا ۔
آخر میں مشاعرے میں کلام پیش کرنے والے تمام ساتھیوں کو تجمل آفتاب چیمہ کی طرف سے یادگاری تحائف پیش کئے گئے۔گرمی کی شدت کے باوجوحاضرین کی کثیر تعداد نے مشاعرے کا لطف اُٹھایا۔ نمایاں حاضرین میںمرزا جمیل،ظفر اقبال، عتیق الرشید،بلال خان، لیاقت علی اور دیگر کمیونٹیز کے اردو سے محبت کرنے والے معزز مہمان موجود تھے ۔مشاعرے میں پیش کئے گئے کلام سے منتخب اشعار نذرِ قارئین:
٭٭شوکت علی ناز :
کس طرح سنبھالوں میں دل و جان ، جگر کو
دکھلائے چلے جاتے ہیں وہ ہاتھ مسلسل
٭٭٭
جاں کے پڑے ہیں لالے کرسی کھسک رہی ہے
سوچا تھا کیا ہوا کیا ، یہ عرض پھر کروں گا
٭٭ اعجاز حیدر:
اک مولوی صاحب نے مجھے اتنا کہا تھا
سہ بار ہی دہرانی ہے یہ بات مسلسل
منظور ہے مجھ کو جو فلاں بنتِ فلاں ہے
اب ورد یہ کرتا ہوں میں دن رات مسلسل
٭٭منصور اعظمی :
دنیا سے تو لڑ جاتے ہیں بے خوف و خطر ہم
بچوں ہی سے ملتی ہے ہمیں مات مسلسل
تھک ہار کے منصور میں گھر لوٹ تو آیا
جاری ہیں مگر ان کے خرافات مسلسل
٭٭محمد اطہر اعظمی :
میری ہی طرح کاش ترا عشق ہو مجھ سے
پھر عشق میں تو میرے ہو برباد مسلسل
٭٭٭
جومیری زندگی کا حاصل بنا ہوا ہے
کیوں دے گیا ہے کاسہ یہ عرض پھر کروں گا
٭٭شاہد سلطان اعظمی:
سسرال میں بیوی سے بھی ملنے نہیں دیتے
کرتے ہیں سلوک ایسا مرے ساتھ مسلسل
٭٭ ظریف مہر بلوچ:
سسرال کیوں گیا تھا یہ عرض پھر کروں گا
کیا کیا وہاں ہوا تھا یہ عرض پھر کروں گا
ہیں راہ میں سپاہی، خطرے میں ہے کمائی
کیا کیا وہاں گنوایا یہ عرض پھر کروں گا
٭٭اشفاق دیشمکھ:
کچھ کام تو کرتے نہیں یہ آج کے لیڈر
کرتے ہیں ترقی کی مگر بات مسلسل
٭٭راقم اعظمی:
ٹیچر کی جو تعریف کی میں نے جو ذرا پھر
کرنے لگی مجھ سے ہی سوالا ت مسلسل
عبدالوکیل نور :
اس کی گلی سے رسماً میں ایک بار گزرا
کتا کہاں پہ کاٹا ،یہ عرض پھر کروں گا