بیت اللہ شریف کے طواف کےلئے کوئی خاص وقت مقرر نہیں بلکہ دن یا رات کے جس وقت بھی کوئی حرم شریف تک پہنچ جائے اسی وقت طواف کرسکتا ہے ۔ جمہور اہل علم کا یہی قول ہے البتہ طواف کی2 رکعتوں کے بارے میں معمولی اختلاف ہے ، بعض کاکہنا ہے کہ نماز کے مکروہ اوقات میں وہ 2 رکعتیں نہ پڑھی جائیں بلکہ کچھ تاخیر کر کے اداکرلی جائیں جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ جس طرح طواف کےلئے کوئی وقت مکروہ نہیں ۔ ایسے ہی وہ 2 رکعتیں بھی ہروقت پڑھی جاسکتیں ہیں ۔ جمہوراہل علم کایہی مسلک ہے اورامام ابن المنذر نے ابن عمر ، ابن عباس ، حسن ،حسین ، ابن زبیر اورطاﺅس ،عطا ، قاسم بن محمد ، عروہ ،مجاہد ، شافعی ، احمد بن حنبل اسحاق بن راہویہ اورابوثور رحہم اللہ کا یہی مسلک بیان کیا ہے ۔
ان کا استدلال سنن اربعہ ، صحیح ابن حبان ، مسند احمد وبزار اورمستدرک حاکم میں مذکور اس حدیث سے ہے جس کے راوی حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہم ہیں جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
”اے بنی عبد مناف !اس گھر کا طواف کرنے اور ا س میں نماز پڑھنے والوں کو ہرگز مت روکو ۔ وہ رات یادن کے کسی بھی وقت آئیں“۔