واشنگٹن ..... شاید آپ کو یقین نہ آئے ورنہ یہ حقیقت ہے کہ جس طرح آئرن مین نے بہت شہرت اختیار کی اس سے کہیں زیادہ شہرت کا مستحق وہ شخص تھا جسے آج دنیا جوہری انسان کے نام سے جانتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہیرالڈ آرف میکرلسکی سائنسدان جس کی عمر 30اگست 1976ءکو 64سال تھی،وہ ہینفورڈ کی لیباریٹری میں پلوٹونیم کو ایمیریسیم نامی نئی دھات سے الگ کررہا تھا کہ زور دار دھماکہ ہوا اور وہ اس بڑی مقدار میں تابکار کے زیر اثر آیا جو عام او ر ناقابل برداشت حد سے 500گنا زیادہ تھا۔ اس واقعہ کے بعد اسکا طبی معائنہ ہوا تو پتہ چلا کہ قدرتی طور پر اس کے جسم میں تابکاری اثرات برداشت کرنے کی صلاحیت عام لوگوں سے زیادہ ہے اور اسکے بعد سے اسے جوہری انسان یا تابکار انسان کے نام سے جانا جاتا رہا۔ وہ اسکے بعد بھی ایک عرصے تک زندہ رہا اوراسکی موت 17اگست 1987ءکو 75سال کی عمرمیں ہوئی مگر یہ موت بھی کسی سرطان کا نتیجہ نہیں تھی بلکہ و ہ عارضہ قلب کا پرانا مریض تھا اور یہ مرض 1976ءکے دھماکے سے بہت پہلے سے اسے لاحق تھا۔ تاریخی اعتبار سے ہیرالڈ میکرلسکی دنیا کا وہ واحد شخص ہے جس نے اتنی بڑی مقدار میں تابکار اثرات کو برداشت کیا اور اسکے بعد بھی عام انسان کی طرح زندگی گزارتا رہا۔ کہا جاتا ہے کہ 1976ءکے حادثے سے قبل اسے اس ایٹمی لیباریٹری میں سینیئر کیمیکل آپریٹر کے طور پرمقرر کیا گیا تھا اور وہ بھی اس وجہ سے کہ یہاں کام کرنے والا مستقل عملہ 4ماہ سے ہڑتال پر تھا۔