واشنگٹن ..... امریکی فضائیہ کے ایک ریٹائر انجینیئر نے انکشاف کیا ہے کہ 1947ءمیں ایک اڑن طشتری امریکہ میں گر گئی تھی اور امریکی فوج نے اس میں بیٹھی ہوئی خلائی مخلوق او رمرجانیوالی مخلوق کو پکڑ لیا تھا اور انہیں اوہائیو میں امریکہ کے خفیہ اڈے پر منتقل کردیا گیاتھا۔ یہ خبر اس وقت ”روزویل ڈیلی ریکارڈ “میں بھی شائع ہوئی تھی۔ یہ انجینیئر ایئرپورٹ میں 39سال کام کرتا رہا ہے۔ ریمنڈ زیمانسکی کا کہناہے کہ وہاں امریکیوں نے اس پر خوب تجزیے کئے۔انکا کہناہے کہ میرے باس نے مجھے بتایا کہ ا س اڈے میں سرنگو ںکا ایک نظام بنا ہوا ہے جہاں یہ زندہ اور مردہ خلائی مخلوق رکھی گئی۔ باس نے ایک مرتبہ مجھ سے سوال کیا تھا کہ کیا تم نے ان خلائی مخلوق کے بارے میں کچھ سنا ہے جسے ہم نے پکڑ رکھا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ میری ملازمت کے پہلے ہفتے میں ہی مجھے بعض غیر متوقع چیزوں سے آگاہ کیا گیا۔ میرے باس نے کہا کہ 1947ءمیں اڑن طشتری روز ویل میں گر کر تباہ ہوئی اور پھر امریکیوں نے اس مشین اور خلائی مخلوق کو پکڑ لیا اور پھر معائنے اور جائزے کیلئے فضائی اڈے پر لے گئے۔ روز ویل نیو میکسیکو میں واقع ہے جہاں 2جولائی 1947ءکو فوجی اڈے کے قریب صحراءمیں یہ اڑن طشتری گری تھی۔امریکی فوج نے ان کا پوسٹ مارٹم بھی کیا لیکن حکام نے مبینہ طور پر اب تک اس واقعہ کو چھپایا ہوا ہے۔ فوجی حکا م نے اس وقت ایک پریس ریلیز جاری کی تھی۔جس میں کہا گیا تھا کہ اڑن طشتریوں کے بارے میں جو افواہیں گردش کررہی تھیں وہ کل اس وقت حقیقت بن گئیں جب 8 ایئر فورس کے 509ویں بم گروپ کے انٹیلی جنس افسر کو اس اڑن طشتری تک رسائی حاصل ہوئی لیکن صرف 24گھنٹے میں فوج نے اپنا بیان بدل دیا اور کہا کہ یہ اڑن طشتری نہیں بلکہ موسم کا جائزہ لینے والا غبارہ تھا جو زمین پر آگرا تھا۔ دریں اثناءایک ایجنٹ چیس برانڈن نے جس نے خفیہ ایجنسی میں 25سال تک کام کیا ہے بتایا کہ ساری معلومات خفیہ رکھی گئیں او ردستاویز کی شکل میں ادارے کے ہیڈکوارٹر میں موجود ہیں۔ میں نے وہاں ایک بکس رکھا ہوا دیکھا تھاجس پر تحریر تھا کہ ”روز ویل“ میں نے پھر یہ بکس ایک شیلف میں رکھ دیا اور خود سے کہا کہ میرے خدا ! ایسا بھی ہوا تھا اور یہ حقیقت بھی ہے۔