امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یورپی یونین اور دیگر ممالک کی اشیاء پر عائد کردہ نئے ٹیرف 90 دن کے لیے روکنے کے اعلان کے بعد یورپی یونین نے بھی جوابی ٹیرف بھی روک دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو دیگر ممالک پر ٹیرف روکنے کے ساتھ ساتھ چین پر مزید 125 فیصد ڈیوٹیز فوری طور پر عائد کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
امریکی صدر کے اس اعلان کے بعد ایشیا اور یورپ کی سٹاک مارکیٹس میں ایک مایوسی کے وقفے کے بعد تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
مزید پڑھیں
یورپی یونین جسے واشنگٹن کی جانب سے نئے 20 فیصد ٹیرف کا سامنا تھا، نے ڈونلڈ ٹرمپ کے یوٹرن کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ’عالمی معیشت کے استحکام کی جانب اہم قدم‘ قرار دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے حیران کن اقدام کے بعد یورپی یونین نے امریکہ کی 20 ارب یورو مالیت کی اشیاء پر ٹیرف کو 90 دن کے لیے روک دیا ہے۔
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم بات چیت کو ایک موقع دینا چاہیں گے۔‘
اس کے ساتھ ساتھ انہوں خبردار کیا ہے کہ ’اگر مذاکرات تسلی بخش نہ ہوئے تو ہمارے جوابی اقدامات مؤثر ہو جائیں اور اس حوالے سے ہمارے پیش نظر ہر طرح کی آپشنز موجود ہیں۔‘
یورپی یونین کے علاوہ بعض دیگر ممالک بھی امریکہ سے بات چیت کی کوشش کر رہے ہیں۔

کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے رجوع کو ’ایک خوش آئند وقفہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا 28 اپریل کو انتخابات کے بعد نئے معاشی معاہدے کے لیے مذاکرات کا آغاز کرے گا۔‘
اُدھر ویت نام نے بھی امریکہ کے ساتھ تجارتی بات چیت کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ پاکستان اس سلسلے میں اپنا وفد واشنگٹن بھیج رہا ہے۔
چین اور امریکہ بدستور آمنے سامنے
ڈونلڈ ٹرمپ کے یوٹرن کے باوجود چین کے ساتھ امریکہ کی تجارتی رسہ کشی میں کوئی کمی نہیں آئی۔
چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کو ’یوری دنیا کی منشاء کے مغائر اور دنیا کے خلاف‘ قرار دیا تھا۔

چین نے جمعرات کو ہالی وُڈ کو بھی اپنی ٹارگٹ لسٹ میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہالی وُڈ کی فلموں کی درآمد میں بھی ’مناسب کمی‘ لائے گا۔
تاہم چین کی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا ہے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہے یونگقیان نے کہا ہے کہ ’ہم توقع کرتے ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ بہتر رویہ اپنائے گا اور باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور وِن ون کوآپریشن تک پہنچنے کی کوشش کرے گا اور اختلاقات کو بات چیت اور مشاورت سے حل کیا جائے گا۔‘