صرف شہر میں ترقیاتی کامو ں سے ترقی نہیں ہو سکتی
ہر صوبے میں بہترین تعلیمی ادارے بناکر تمام ضروریات مہیا کی جائےں
اُم مزمل۔جدہ
وہ لینڈ پلانر نہیں تھی۔ ریاست کی ناقص منصوبہ بندی کے اسباب تلاش کرتے ہوئے وہ اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ کوئی انسان مکمل طور پر نااہل نہیں ہوتا ۔کسی انسان میں کوئی ایک خوبی ہوتی ہے اور کسی میں کوئی دوسری خوبی موجود ہوتی ہے ۔ریاست، افراد کے مجموعے کا نام ہے جو معاشرہ تشکیل دیتے ہیں۔وہ اپنی چچا زاد سے کہ رہی تھی کہ تمہارے ایم بی اے کرنے کا کیا فائدہ کہ ملک میں کوئی فرق نہ نظر آئے ۔جواباً وہ حیرانی سے بولی کہ ایک مجھ سے کیا فرق پڑسکتا ہے ۔ آپ نے شہر میں ہر ایک ناقص منصوبہ بندی کا ذمہ دار مجھے قرار دیدیا۔
اسکی ماموں زاد بہن نے کہا کہ یہی تو ہمیں معلوم نہیں ہو پاتا کہ شہر کے اس حال کا دراصل ذمہ دارکون ہے ؟ اگر پھل سبزی فروش سے معلوم کرو کہ تم اتنا مہنگا کیوں بیچ رہے ہو تو جواب ملتا ہے کہ جنہوں نے ہمیں یہ پھل اورسبزیاں سپلائی کی ہیں انہوں نے ہی انہیں مہنگا کر دیا ہے ۔اگر سپلائر سے بات کی جائے تو وہ اپنا پورا حساب کتاب سمجھانا شروع کردیتے ہیں کہ دراصل ہمیں تو بے حد معمولی فائدہ ہوتا ہے جبکہ اصل سبب تو یہ ہے کہ ہمارے ہی دل میں اپنی قوم کا درد سب سے زیادہ ہے ۔
انکاہی دوسرا ایماندار ساتھی سچ بتا دیتا ہے کہ جس کاروبار سے ہمیں ایک مہینے میں ایک کروڑ کا فائدہ ہوتا تھا اب اس کا آدھا ہو کر رہ گیا ہے ۔وہ اتنی طویل بات سے بور ہوکر کہنے لگی کہ مجھے ان سب باتوں کا پتہ ہے۔ تم لوگ اس صورتحال کا حل بتاو۔ انہوں نے کہا ،تو پھر سنئے:
ہر ترقی بہترین منصوبہ بندی کی مرہون منت ہوتی ہے ۔صرف شہر میں ترقیاتی کام سے پورے ملک کی ترقی نہیں ہو سکتی بلکہ ہر صوبے میں بہترین تعلیمی ادارے بنانے کی ضرورت ہوتی ہے پھر اس جگہ رہائشی کمپاﺅ نڈ اور زندگی کی ضرورت کی ہر چیز مہیا کی جائے یعنی جہاں تعلیمی ادارے کھولے جائیں وہاں رہائش کے ساتھ روزگار کے مواقع بھی ملیں۔ سرکاری کام بھی وہیں ہوسکےں۔ وہاں کی زرخیز زمین پر اناج، پھل ،سبزیاں اگائی جائیں ، بڑی تعداد میں گائے بکریاں پالی جائیں۔ اس طرح ہرعلاقہ جدید شہر بنتا جائے گااور لوگوں کو اپنے گاﺅں سے نقل مکانی نہیں کرنا پڑے گی اور نہ ہی دوسری جگہوں سے آئے ہوئے لوگوں سے شہروں پر بوجھ پڑے گا۔وہ لوگ اپنے علاقے سے پریشان ہوکر آتے ہیں اور اپنے اپنے گھروں سے دور رہنے کی تکلیف بھی اٹھاتے ہیں۔ جب ہر جگہ روزگار مہیا کیا جائے گا تو ہر شہر کی آبادی اپنے ترقی کے ہدف کو پورا کر سکے گی اور ناقص منصوبہ بندی کی شکایت باقی نہیںرہے گی ضرورت سے زیادہ کام کا بوجھ بھی کسی ایک پر نہ ہوگا ۔ کاہل وسست عملہ جو جو فوراً اپنی نااہلی دوسروں پر ڈال کر اپنی جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں ، انہیں ایسا موقع نہیں مل سکے گا۔بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہوگا نہ ہی بچوں میں بیماریاں پھیلیں گی ۔
جاننا چاہئے قوم اپنے نوجوانوں کی قوت اور ذہین لوگوںکی مددسے ترقی کا زینہ طے کرتی ہے۔