قاہرہ ..... "عرب دنیا میں ایران کی مداخلتیں" کے زیر عنوان قاہرہ میں ایک سیمینار منعقد ہوا۔ تحریک آزادی احواز اور یورپی عرب تنظیم برائے انسانی حقوق نے اس کا انتظام کیا۔ عرب اور خلیجی ممالک کی اہم شخصیات نے اس میںحصہ لیا۔ یہ احوازی عوام کا پہلا سیمینار تھا۔ تحریک کے نائب سربراہ ڈاکٹر حبیب اسیود نے اپنی تقریر میں کہا کہ عرب ممالک میں بحرانوں کا ذمہ دار ایران ہی ہے۔ ولایت فقیہ کے حکم ناموں کی تعمیل میں ملیشیاﺅں نے عرب ملکوں کا چین سکون غارت کردیا۔ ایرانی قدیم شہنشائیت کے احیاءکا خواب دیکھ رہے ہیں اسے پورا کرنے کیلئے عرب ملکوں میں انارکی اور بدعنوانی پھیلا رہے ہیں۔ عربوں کو ایرانیوں کے منصوبوں کو اچھی طرح سے سمجھ کر اس سے نمٹنے کے طور طریقے اپنانے ہونگے۔ ایران نے ملاﺅں کے انقلاب کے بعد اسرائیل کو سمندر میں پھینکنے جیسے پرکشش نعرے دے کر بعض عربوں کو فریب میں مبتلا کردیا۔ مصری پارلیمنٹ کے رکن محمد اسماعیل نے کہا کہ عربوں نے اسرائیل کے ساتھ کشمکش کے چکر میں احواز کے مسئلے سے کوئی دلچسپی نہیں لی جبکہ ایران نے اس دوران الاحواز کی عر ب شناخت مٹانے کیلئے عربی کی تعلیم پر پابندی لگا دی۔ عربی میں گفتگو کی ممانعت کردی۔ سڑکوں کے عرب نام بدل دیئے۔ ایک اور رکن پارلیمنٹ محمد ابو الیزید نے کہا کہ ایران نے مصر، عراق اور شام میں اپنا اثر و نفوذ قائم کرنے کیلئے جنگوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اسٹراٹیجک امور کے دانشور طلعت رمیح کہا کہ الاحواز کا قضیہ خارجی طاقتوں کی تخلیق نہیں بلکہ عرب باشندوں کے دل کی آواز ہے۔ من اجل مصر انجمن کے معاون محمد رمضان رفاعی نے مطالبہ کیا کہ عرب دنیا میں ایرانی سازشوں کے خاتمے کیلئے عرب مشترکہ جدوجہد کریں۔ اردنی خاتون وکیل شذا جریسات نے کہا کہ الاحواز کا مسئلہ 90 برس سے نظرانداز کیا جارہا ہے۔ اردنی صحافی خاتون ندا بشناق نے کہا کہ الاحواز میں عرب ایران کے غاضبانہ قبضہ کے باعث مشکلات سے دوچار ہیں۔