مکہ مکرمہ .... مکہ مکرمہ میں فوجداری کی عدالت نے حرم کرین کے تمام 13ملزمان کو جملہ الزامات سے بری کردیا۔ عدالت نے اتوار کو ابتدائی فیصلہ جاری کرکے واضح کیا کہ پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے حرم کرین کے ملزمان پر جو فرد جرم عائد کی گئی تھی اس سے تمام ملزمان بری ہیں کوئی بھی کسی بھی الزام کا مجرم ثابت نہیں ہوا۔ پبلک پراسیکیوشن کے نمائندے نے اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ عدالتی فیصلے کی کاپی ملتے ہی ا یک ماہ کے اندر اس کے خلاف اپیل کورٹ سے رجوع کیا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق بن لادن کمپنی کے کئی انجینیئرز ، عہدیداروں او رملازمین کو 2015ءمیں حرم کرین کے حادثے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حقیقت حال دریافت کرنے کیلئے تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا۔ حادثے میں کئی اموات اور متعدد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس وقت محکمہ تحقیقات و استغاثہ نے13افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ الزامات ایک سے زیادہ تھے۔ سلامتی نظام کی خلاف ورزیوں ، ہلاکتوں کا باعث بننے ، نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور سلامتی ضوابط کی خلاف ورزی جیسے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ فوجداری کی عدالت نے کئی پیشیوں کے بعد کہا تھا کہ وہ اس مقدمے کی سماعت کی مجاز نہیں تاہم یہ مقدمہ دوبارہ فوجداری کی عدالت بھیج دیا گیا تھاجس پر اس نے اتوار کو نیا ابتدائی فیصلہ جاری کرکے واضح کردیا کہ تمام ملزمان مبینہ الزاما ت سے بری ہیں۔