ریاض..... سعودی عرب کے سماجی، سیاسی اور معاشی امور کے ماہرین نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے اور حقیقی ترقی لانے کیلئے وقت پر سبقت لیجانے کی کوشش کرنے لگا ہے۔ سعودی قیادت کو احساس ہے کہ جب تک بدعنوانی کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک نہ اسکے یہاں حقیقی ترقی ہوگی اورنہ ہی وہ ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگا۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنی تمام تر توجہ کا محور بدعنوانی کے انسداد اور اسکے خاتمے کو بنالیا ہے ۔ دونوں نے یہ نصب العین اس وجہ سے اپنایا ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ بدعنوانی سیاسی ، اقتصادی، سماجی اور سلامتی کے نظام کیلئے خطرناک ہے۔ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ہمیشہ دو ٹوک لہجے میں یہ بات کہی کہ وہ بدعنوانی کے انسداد اور بدعنوانوں کے تعاقب کے سلسلے میں سخت فیصلہ کن اقدامات کے حامی ہیں۔شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت اعلیٰ کمیٹی برائے انسداد بدعنوانی کی تشکیل سے متعلق شاہی فرامین کے بموجب احتساب سے اب کوئی شخص بھی نہیں بچے گا۔ جس کیخلاف بھی بدعنوانی کا جرم ثابت ہوگا وہ شہزادہ ہو یا وزیر ہو یا اعلیٰ عہدیدار ہو اُسے اپنے کئے کی سزا ملے گی۔ سعودی عرب مذہبی قیادت و سیادت کا پابند ہے او راسلام بدعنوانی کو اصلاح کے منافی سمجھتا ہے۔ اسلام میں بدعنوانی حرام ہے۔ عدالتی اعتبار سے جرم ہے۔ بدعنوانی کا انسداد سماجی انصاف کی بنیادی ضرورت ہے۔