جدہ..... عدالتی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ بدعنوانوں پر5 الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔ 2 عدالتیں مقدمات کی سماعت کریں گی۔ بدعنوانی ، منی لانڈرنگ، اکنامک سٹیز کے منصوبوں کی دستاویزات میں گھپلے بازی، غبن اور فرضی سودوں پر مقدمات قائم ہونگے۔ محکمہ جاری امور سے متعلق مقدمات فوجی عدالت میں چلائے جائیں گے۔ اقتدار کا غلط استعمال ، رشوت ستانی، جعلسازی اور عوامی عہدے سے فائدہ اٹھانے والے الزامات کے مقدمات پہلے ادارہ احتساب دیوان المظالم میں چلائے جاتے تھے اب ایسا نہیں ہوگا، گزشتہ دنوں ادارہ احتساب سے مذکورہ امور پر مقدمات کا اختیار فوجداری کی عدالتوں کے سپرد کردیاگیا۔ مملکت کے تمام علاقوں ، کمشنریوں اور تحصیلوں میں عوام نے بدعنوانی پر شہزادوں ، وزراء، اعلیٰ عہدیداروں اور نامور سرمایہ کاروں کیخلاف کارروائی پر دلی مسرت کا اظہار کیا۔ عوام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امید کی کرن ہمارے ذہنوں اور دلوں میں پیدا ہوئی ہے۔ عوامی شخصیات نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بدعنوانی کی بیخ کنی میں اپنا کردار ادا کریں گے اور معاشرے کو بدعنوانی کے تباہ کن اثرات سے نجات دلائیں گے۔ ماہرین نے واضح کیا کہ انسداد بدعنوانی کی اعلیٰ کمیٹی قائم کرنے کے تین بڑے اسباب ہیں۔ ایک سبب یہ ہے کہ بدعنوانی کے انسداد اور بیخ کنی کی پالیسی اعلیٰ سطح پر برقرار رکھی جائے گی ۔ دوسرا سبب یہ ہے کہ قومی خزانے پر ہاتھ صاف کرنے والے ہر شخص پر مقررہ قوانین نافذ ہونگے۔ تیسرا سبب یہ ہے کہ اس سلسلے میں غیر متزلزل عزم ، ارادے اور فیصلے کن موقف اپنایا جائے گا۔ بدعنوانی کیخلاف مہم میں ایسے ضمیر فروشوں کیخلاف کارروائی ہوگی جنہوں نے قومی مفاد پر نجی مفاد کو ترجیح دی ہوگی۔ قومی خزانہ کسی احساس کے بغیر ہڑپا ہوگا اور اپنا اثر و نفوذ استعمال کرکے بے ایمانی کی ہوگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اکنامک سٹیز ، حرمین شریفین کے منصوبے ، ڈینگو بخار، انسداد کرونا مہم، ریاض میٹرو اور نیشنل گارڈز کے منصوبوں میں بدعنوانیاں ہوئی ہیں۔ ملزمان کا تعلق نیشنل گارڈز، فضائیہ، بحریہ، وزارت منصوبہ بندی، اکنامک سٹیز اتھارٹی، ریاض گورنریٹ، ایس ٹی سی، محکمہ موسمیات ، سعودی ایئرلائنز اور نجی اداروں سے ہے۔