Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے،سپریم کورٹ

اسلام آباد.. سپریم کورٹ نے پانامہ کیس میں نواز شریف کی نظرثانی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 23صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس اعجاز افضل خان لکھا ہے ۔فیصلے میں کہا گیا کہ پانامہ فیصلے میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی جس پر نظر ثانی کی جائے۔ احتساب عدالت شواہد کی نوعیت پر اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے۔ٹرائل کورٹ ضعیف شواہد کو رد کرنے کا فیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف کی نااہلی سے متعلق حقائق غیرمنتازعہ تھے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فیصلے سے نواز شریف کو حیران کر دیا گیا۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ 6 ماہ میں ٹرائل کی ہدایت ٹرائل کورٹ کو متاثر کرنے کیلئے نہیں بلکہ جلد مکمل کرنے کیلئے ہے۔ نگران جج کا تقرر نئی بات نہیں۔اس کا مقصد ٹرائل میں بے پرواہی کو روکنا ہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ مریم نواز بادی النظر میں لندن فلیٹس کی بینی فیشل مالک ہیں۔یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ لندن فلیٹ سے کیپٹن صفدر کا کوئی تعلق نہیں۔نواز شریف نے جان بوجھ کر اپنے اثاثے چھپائے۔ بددیانتی کیساتھ کاغذات نامزدگی میں جھوٹا بیان حلفی دیا گیا۔ اس اقدام کو عمومی انداز سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ کاغذات نامزدگی میں تمام اثاثے بتانا قانونی ذمہ داری ہے۔ اس اقدام کو عمومی انداز سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ کاغذات نامزدگی میں تمام اثاثے بتانا قانونی ذمہ داری ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیاکہ ساڑھے 6 سال کی تنخواہ نواز شریف کا اثاثہ تھی۔ یہ تنخواہ کمپنی پر واجب الادا اور نواز شریف کمپنی کے ملازم تھے۔ یہ نہیں مانا جا سکتا کہ اثاثوں میں غلطی حادثاتی یا غیرارادی طور پر ہوئی۔ متفق نہیں کہ وصول نہ کی جانے والی تنخواہ نواز شریف کا اثاثہ نہیں۔ امیدوار کو قابل پاس نمبر دینا اچھے نتائج نہیں دیتا۔ یہ چیز لوگوں اور سسٹم کو مزید بدعنوان کرتی ہے۔نااہلی کے معاملے کا انتہائی محتاط ہو کر جائزہ لیا ہے۔امیدوار نے عوام کی قسمت کے معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے۔کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کا شائبہ تک بھی نہیں ہونا چاہئے۔امیدوار یا منتخب رکن کو اس معاملے پر رعایت دینا سیاست میں تباہی ہو گی۔فیصلے میںیہ بھی کہا گیا کہ یہ تباہی پہلے ہی انتہا کو پہنچ چکی۔ اسے روکنے کیلئے انتہائی اقدامات کی ضرورت ہے۔

شیئر: