Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حیدرآباد یونیورسٹی میں 10 طلبا کی معطلی پر احتجاج

    حیدرآباد۔۔۔یونیورسٹی آف حیدرآباد میں جمعہ کو کشیدگی دیکھی گئی کیونکہ طلبہ کی یونین نے 2دن پہلے 10 طلبہ کی معطلی کیخلا ف احتجاج کرنے کا اعلان کیا  تھا۔یونیورسٹی کی گیٹ کے باہر بڑے پیمانہ پر پولیس کو تعینات کردیا گیا کیونکہ طلبہ اپنی یونین کی اپیل پر احتجاج کیلئے جمع ہوئے تھے۔3نومبر کی شب یونیورسٹی کے نائٹ کے وارڈنوں نے یونیورسٹی کے سیکیورٹی  کے ساتھ مل کر ایم جے ایچ بوائز ہاسٹل کا اچانک معائنہ کیا جہاں ایک کمرہ میں انہوںنے ایک لڑکی کو دیکھا ۔ان کی اس اچانک کارروائی پر برہم طلبہ نے نعرے بازی کی اور ان کوفرائض سے روکنے کی مبینہ طور پر کوشش کی۔یونیورسٹی جس نے جانچ کمیٹی قائم کی تھی ،نے سفارش کی ہے کہ تعلیمی پروگراموں اور ہاسٹل سے 2 سال تک3 طلبہ کو معطل کیا جائے جبکہ دیگر7 طلبہ کو 6ماہ تک تعلیمی سرگرمیوں اور ہاسٹل سے معطل کیاجائے ۔طلبہ یونین کے مطابق یہ معطلی بالکل ایک طرفہ  ہے اور اس معاملہ کی مناسب جانچ نہیں کی گئی ۔یونین نے کہا کہ جانچ کمیٹی جلد بازی میں ہفتہ کو تشکیل دی گئی اور انتظامیہ نے پیر کو کسی بھی شکایت کی نقل یا واقعہ کی رپورٹ کو منسلک کئے بغیر سمن جاری کئے ۔انتظامیہ نے طلبہ پر الزام لگایا کہ وارڈنز سے مارپیٹ اور بدکلامی کی گئی ہے۔طلبہ نے کہاکہ یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور طلبہ کو دبانے کیلئے ہی ان الزامات کو وضع کیا گیا ہے۔طلبہ یونین کے صدر جس نے کسی بھی قسم کی مارپیٹ یا تشدد کی تحریری طورپر تردید کی،کو ستائش کا مکتوب دیا گیا جبکہ دیگر طلبہ کو معطل کردیا گیا۔طلبہ نے کہاکہ وارڈنوں نے اپنے معائنہ کے دوران نامناسب رویہ اختیار کیا اور طالبات کی جانب سے کی گئی تشویش پر بھی انسانی بنیادوں پرغور نہیں کیا گیا۔یونین نے مطالبہ کیا کہ طالبات سے بدسلوکی پر وارڈنز کیخلاف کارروائی کی جائے ۔اسی دوران انتظامیہ نے سیکیورٹی کو ہدایت دی کہ وہ کیمپس کی سرگرمیوں،غیر مجاز داخلہ،ہاسٹل کے کمروں کے معائنہ ،کھیل کے میدان ،کھلے مقامات کے معائنہ کے ویڈیوز اور تصاویر حاصل کرے۔

 

شیئر: